Azar Barabankavi

آذر بارہ بنکوی

آذر بارہ بنکوی کی غزل

    بھیک لینے عیش کی سب در بدر جاتے رہے

    بھیک لینے عیش کی سب در بدر جاتے رہے میرے جیسے منچلے خوشیوں کو ٹھکراتے رہے کتنی عبرت ناک تھی احباب کی وہ گفتگو دشمنوں کے طنز جب حسرت سے یاد آتے رہے زندگی کا جائزہ لیتے رہے ہم دور سے زندگی کا سامنا کرنے سے کتراتے رہے عمر بھر سائل بنے پھرتے رہے ہم در بہ در عمر بھر دامن سوالی بن کے ...

    مزید پڑھیے