Ayub Rumani

ایوب رومانی

ایوب رومانی کی غزل

    رہ گزاروں میں روشنی کے لیے

    رہ گزاروں میں روشنی کے لیے لے کے نکلے ہیں آندھیوں میں دیے ذائقہ تلخ ہے محبت کا آدمی زہر غم پیے نہ پیے دل میں یادوں کے رت جگے جیسے ٹمٹماتے ہوں مرگھٹوں کے دیے دل میں طوفان ہیں چھپائے ہوئے ہم تو بیٹھے ہیں اپنے ہونٹ سیے کوئی تجھ سا نظر نہیں آتا دل نے سو رنگ انتخاب کیے در بدر شہر ...

    مزید پڑھیے

    دل میں کچھ درد سوا ہے یارو

    دل میں کچھ درد سوا ہے یارو آج رونا بھی روا ہے یارو سانس لیتا ہوں تو دم گھٹتا ہے کیسی بے درد ہوا ہے یارو میں جو ہنستا ہوں تو رو دیتے ہیں تم کو کیا آج ہوا ہے یارو کس نے احساس کی دولت پائی کون دیوانہ ہوا ہے یارو اتنی ویران نہ تھیں یہ آنکھیں ضبط کرنے کا صلہ ہے یارو اپنے دامن میں ...

    مزید پڑھیے