رہ گزاروں میں روشنی کے لیے
رہ گزاروں میں روشنی کے لیے لے کے نکلے ہیں آندھیوں میں دیے ذائقہ تلخ ہے محبت کا آدمی زہر غم پیے نہ پیے دل میں یادوں کے رت جگے جیسے ٹمٹماتے ہوں مرگھٹوں کے دیے دل میں طوفان ہیں چھپائے ہوئے ہم تو بیٹھے ہیں اپنے ہونٹ سیے کوئی تجھ سا نظر نہیں آتا دل نے سو رنگ انتخاب کیے در بدر شہر ...