Aulad Ali Rizvi

اولاد علی رضوی

اولاد علی رضوی کی غزل

    نہ جس کا کوئی سہارا ہو وہ کدھر جائے

    نہ جس کا کوئی سہارا ہو وہ کدھر جائے نہ آئے موت تو بے موت کیسے مر جائے میں اس خیال سے ان سے گلا نہیں کرتا کہیں نہ پھول سے چہرے کا رنگ اتر جائے تو ہی بتا دے مجھے بے کسیٔ منزل شوق جو راہ سے بھی نہ واقف ہو وہ کدھر جائے ہزاروں طور نہیں چشم معرفت کے لئے جہاں جہاں تری معجز نما نظر ...

    مزید پڑھیے

    شکستہ دل کی خوشی دوستو خوشی تو نہ تھی

    شکستہ دل کی خوشی دوستو خوشی تو نہ تھی ہنسی پہ وقت کے اک طنز تھا ہنسی تو نہ تھی تمام عمر جسے روشنی سمجھتے رہے فریب چشم تمنا تھا روشنی تو نہ تھی کسی کے بعد جو گزری کسی کی حسرت میں وہ اک سزائے محبت تھی زندگی تو نہ تھی جسے زمانہ نے گل کی ہنسی کا نام دیا وہ ایک کیفیت کرب تھی ہنسی تو نہ ...

    مزید پڑھیے

    ابھرتے چاند ستاروں کا تذکرہ بھی کرو

    ابھرتے چاند ستاروں کا تذکرہ بھی کرو خزاں کے ساتھ بہاروں کا تذکرہ بھی کرو گلوں کی چھاؤں میں آرام کرنے والو کبھی ہماری راہ کے خاروں کا تذکرہ بھی کرو ہمیشہ سیل و تلاطم کا ذکر کرتے ہو سکوں بہ دوش کناروں کا تذکرہ بھی کرو رباب و چنگ کے نغموں سے گر ملے فرصت شکستہ ساز کے تاروں کا ...

    مزید پڑھیے

    نہ پوچھو کیسے شب انتظار گزری ہے

    نہ پوچھو کیسے شب انتظار گزری ہے بھلا ہو دل کا بہت بیقرار گزری ہے ہزار مصلحتیں جس میں کار فرما ہوں وہ اک نگاہ کرم ہم پہ بار گزری ہے ہے اصطلاح محبت میں جس کا نام جنوں وہ ایک رسم بڑی پائیدار گزری ہے ضرور اس نے ترے پیرہن کو چوما تھا جو اس طرف سے صبا مشک بار گزری ہے وہ باغباں بھی ...

    مزید پڑھیے

    جہاں نفاق کے شعلے ملیں بجھا کے چلو

    جہاں نفاق کے شعلے ملیں بجھا کے چلو چراغ امن و محبت کا تم جلا کے چلو تمہارے بعد بھی آئیں گے قافلے یارو ملیں جو راہ میں کانٹے انہیں ہٹا کے چلو ابھی تو کام انہیں بھی بہت سے کرنے ہیں نمود صبح ہے سوتوں کو بھی جگا کے چلو اشارہ وقت کا یہ ہے کہ اے جہاں والو نیاز و ناز کی تفریق کو مٹا کے ...

    مزید پڑھیے

    خدشے تھے شام ہجر کے صبح خوشی کے ساتھ

    خدشے تھے شام ہجر کے صبح خوشی کے ساتھ تاریکیاں بھی پائی گئیں روشنی کے ساتھ جاری ہے صبح و شام جفاؤں کا سلسلہ کتنا ہے ان کو ربط مری زندگی کے ساتھ اب دیکھنا ہے مجھ کو ترے آستاں کا ظرف سر کو جھکا رہا ہوں بڑی عاجزی کے ساتھ زخم جگر کھلا تو تبسم کہا گیا انصاف ہو سکا نہ چمن میں کلی کے ...

    مزید پڑھیے

    گہہ مشق ستم گاہ کرم یاد کریں گے

    گہہ مشق ستم گاہ کرم یاد کریں گے جب تک بھی جئیں گے تمہیں ہم یاد کریں گے جب ذکر چھڑے گا کہیں ارباب وفا کا اپنے دل مرحوم کو ہم یاد کریں گے دل اپنا ہے دل پر تو نہیں زور کسی کا کعبہ میں بھی ہم تجھ کو صنم یاد کریں گے جو سجدہ گہہ عشق کی رفعت سے ہیں واقف وہ لوگ مرا نقش قدم یاد کریں ...

    مزید پڑھیے

    ناؤ طوفان میں جب زیر و زبر ہوتی ہے

    ناؤ طوفان میں جب زیر و زبر ہوتی ہے ناخدا پر کبھی موجوں پہ نظر ہوتی ہے دور ہے منزل مقصود سفر ہے درپیش سونے والوں کو جگا دو کہ سحر ہوتی ہے اور بڑھ جاتی ہے کچھ قوت احساس عمل جتنی دشوار مری راہگزر ہوتی ہے گھر کے چھٹنے کا اثر عالم غربت کا خیال کیفیت دل کی عجب وقت سفر ہوتی ہے کیا ...

    مزید پڑھیے

    گھٹی گھٹی سی فضا میں شگفتگی تو ملی

    گھٹی گھٹی سی فضا میں شگفتگی تو ملی چمن میں شکر ہے ہنستی کوئی کلی تو ملی بلا سے برق گری میرے آشیانے پر اندھیری رات کے رہرو کو روشنی تو ملی رہا نہ شکوۂ بے چارگی کہ غربت میں قدم قدم پہ سہارے کو بے کسی تو ملی ہمارے دل سے کوئی پوچھے قدر اس مے کی جو ایک بوند سہی وقت تشنگی تو ملی سنبھل ...

    مزید پڑھیے