دل کے نزدیک تو سایا بھی نہیں ہے کوئی
دل کے نزدیک تو سایا بھی نہیں ہے کوئی اس خرابے میں تو آیا بھی نہیں ہے کوئی ہر سراغ اپنی جگہ ریت میں معدوم ہوا دور تک نقش کف پا بھی نہیں ہے کوئی اپنے سوکھے ہوئے گلدان کا غم ہے مجھ کو آنکھ میں اشک کا قطرہ بھی نہیں ہے کوئی دور سے ایک ہیولیٰ سا نظر آتا ہے پاس سے دیکھو تو ملتا بھی نہیں ...