Atif Khan

عاطف خان

عاطف خان کی غزل

    میں انسان نوع ہوں میں عیسیٰ نفس ہوں (ردیف .. ا)

    میں انسان نوع ہوں میں عیسیٰ نفس ہوں زمیں سے تمہاری میں پھر کل اٹھوں گا میں آدم ہوں بے جاں سا پتھر نہیں ہوں بھنور سا ہوں صحرا میں پل پل اٹھوں گا ہوں دریا کا پانی کہ جب بھی مروں گا سمندر کی بن کے میں ہلچل اٹھوں گا کبھی کی جو سورج نے وعدہ خلافی یہ ہے میرا وعدہ کے میں جل اٹھوں ...

    مزید پڑھیے

    پہلے تو نیزے خواب میں بویا کریں گے رات دن

    پہلے تو نیزے خواب میں بویا کریں گے رات دن آنکھوں سے اپنی خون پھر دھویا کریں گے رات دن ہم تتلیوں کے پنکھ پہ دھاریں لگا کے نیند کی اک شہر نو کے خواب میں چھوڑا کریں گے رات دن بے دار رہ کر بھی ہمیں خواری ملی سو طے کیا موت آ نہ جائے جب تلک سویا کریں گے رات دن تم اک جواب مختصر کا ہم سے ...

    مزید پڑھیے

    دے کے خود خون کا منظر مجھ کو

    دے کے خود خون کا منظر مجھ کو آج کہتا ہے وہ خنجر مجھ کو کب رہا کوئی ٹھکانہ اپنا اب کہ ڈھونڈھو مرے اندر مجھ کو دیکھ کر میرا شکستہ ہونا کہتا ہے پیر سکندر مجھ کو زخم جاں اور تبسم شیوہ کر گیا وقت قلندر مجھ کو مجھ کو صحرا سا ملا تھا جو کبھی کر گیا وہ ہی سمندر مجھ کو

    مزید پڑھیے

    درمیان گناہ و ثواب آدمی

    درمیان گناہ و ثواب آدمی ہے خود اپنے لئے ہی عذاب آدمی یہ زمیں جس خطا کی بنی تھی سزا میں وہی تو ہوں خانہ خراب آدمی حل معمے کا جیسے معما کوئی بس کہ ہے آدمی کا جواب آدمی دیکھ بے ساختہ عکس گھبرا گیا شیشے کے سامنے بے حجاب آدمی فلسفہ بھی خودی فلسفی بھی خودی آپ طالب ہے آپ ہی کتاب ...

    مزید پڑھیے

    کر کے خواب آنکھ میں پہلے تو وہ لائے خود کو

    کر کے خواب آنکھ میں پہلے تو وہ لائے خود کو اور پھر مجھ کو جگانے کو ستائے خود کو ہے یہ لازم کہ ملائک بھی بشر ہو جائیں اب جو انسان فرشتہ نظر آئے خود کو آخری مرحلہ آیا ہے محبت کا اب اب دیا خود ہی بجھا کر بھی دکھائے خود کو وہ پذیرائی کہیں عشق میں ملتی ہی نہیں جو بھی روٹھا ہے وہ اب ...

    مزید پڑھیے

    دنیا سے ہوئے بیٹھے ہو روپوش اے جانا

    دنیا سے ہوئے بیٹھے ہو روپوش اے جانا جلوہ بھی سر عام ہے پرجوش اے جانا دن دشت میں اچھے سے گزر جاتا ہے اکثر جب آتا ہے یاد عالم آغوش اے جانا یہ لوگ شب ہجر بلکھتے تھے جو بے حد محشر سے گزر آئے ہے خاموش اے جانا کل رات تو تم بھی تھے ہمیں یاد بہ ترتیب آج اٹھے ہیں خود سے ہی فراموش اے ...

    مزید پڑھیے

    عشق پاگل پن میں سنجیدہ نہ ہو جائے کہیں

    عشق پاگل پن میں سنجیدہ نہ ہو جائے کہیں مجھ کو ڈر ہے تو میرے جیسا نہ ہو جائے کہیں فصل گل میں ہے شجر کو فکر نے تنہا کیا فصل گل کے باد وہ تنہا نہ ہو جائے کہیں تتلیوں سے ہم ریا کاری گلوں کی کہہ تو دیں ڈر یہی ہے شوخ پھر سادہ نہ ہو جائے کہیں ہم مداوا اپنے غم کا اس لئے کرتے نہیں خود مسیحا ...

    مزید پڑھیے

    ایک وہ ہی شخص مجھ کو اب گوارہ بھی نہیں

    ایک وہ ہی شخص مجھ کو اب گوارہ بھی نہیں جبر یہ اس کے سوا اپنا گزارہ بھی نہیں شکل ہجرت رنگ لائیں آخرش سب کوششیں ہم اگر لوٹے نہیں اس نے پکارا بھی نہیں جس پہ تم خاموش ہو بس اک ذرا سی بات تھی بات بھی ایسی کہ جس میں کچھ خسارہ بھی نہیں ہیں عجب دریا میں ہم جو درمیاں سے خشک ہے اور عجب تو ...

    مزید پڑھیے

    جو تکبر سے بھٹکتی ہے زباں

    جو تکبر سے بھٹکتی ہے زباں آگے آگے پھر بہکتی ہے زباں ہو گیا ناسور ہر اک لفظ ہے بولتا ہوں پکنے لگتی ہے زباں جلد سے چھن چھن کے بہتے ہیں خیال اور آنکھوں سے چھلکتی ہے زباں نام جاں کتنا گراں ہے جان پہ حلق گلتا ہے پگھلتی ہے زباں معجزہ ہے یہ بھی اس کے قول کا بوند بن کر جو برستی ہے ...

    مزید پڑھیے

    وہ بات جس سے یہ ڈر تھا کھلی تو جاں لے گی

    وہ بات جس سے یہ ڈر تھا کھلی تو جاں لے گی سو اب یہ دیکھیے جا کے وہ دم کہاں لے گی ملے گی جلنے سے فرصت ہمیں تو سوچیں گے پناہ راکھ ہماری کہاں کہاں لے گی یہ آگ جس نے جلائے ہیں شہروں جنگل سب کبھی بجھے گی تو یہ صورت خزاں لے گی یہ دن جو تھا یہ رہا ہیں گواہ وعدوں کا یہ شب جو ہے ترے دعووں کا ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2