Ateeya Daud

عطیہ داؤد

عطیہ داؤد کی نظم

    اڑان سے پہلے

    ماں رسموں رواجوں کے دھاگوں سے بنی تارتار اوڑھنی مجھ سے واپس لے لے تم ہی ان میں پیوند لگاتے لگاتے ہار چکی ہو تو مجھ کو کیوں کر پیش کرو گی ماں دروازے کی یہ کنڈی اندر سے بند کرنے کا تمہیں حکم دیا گیا ہے کھول دے ورنہ میرا قد اتنا اونچا ہو گیا ہے میں اب اس تک خود پہنچ سکتی ہوں ماں مجھے ...

    مزید پڑھیے

    تم اور میں

    مجھے گوشت کی تھالی سمجھ کر چیل کی طرح جھپٹا مارتے ہو اسے میں پیار سمجھوں اتنی بھولی میں نہیں ہوں مجھ سے تمہارا موہ ایسا ہے جیسا بلی کا چھیچھڑے سے اس کو میں پیار سمجھوں اتنی بھولی میں نہیں ہوں میرے بدن کو کھلونا جان کر مرضی ہو تو کھیلو مرضی ہو تو توڑ ڈالو اسے میں پیار سمجھوں اتنی ...

    مزید پڑھیے

    محبت کی منزل

    ایسے تو نہیں چھیڑو میرے جسم کے طنبورے کو جیسے کوئی بچہ شرارت کرے میرا جسم کوئی راز نہیں ہے جسے دریافت کرنے کے لئے کسی نقشے کی ضرورت ہو یہ الجبرا کا سوال نہیں ہے جس کا پہلے سے فارمولا تیار ہو اس ساز کو بجانے کے لئے کوئی بھی ترکیب دنیا کی کسی بھی کتاب میں درج نہیں یہ ساز از خود بجنے ...

    مزید پڑھیے

    اپنی بیٹی کے نام

    اگر تمہیں کاری کہہ کر قتل کر دیں مر جانا پیار ضرور کرنا شرافت کے شو کیس میں نقاب ڈال کر مت بیٹھنا پیار ضرور کرنا پیاسی خواہشوں کے ریگزار میں ببول بن کر مت رہنا پیار ضرور کرنا اگر کسی کی یاد ہولے ہولے تمہارے دل میں آتی ہے تو مسکرا دینا پیار ضرور کرنا وہ کیا کریں گے بس سنگسار ہی تو ...

    مزید پڑھیے

    کاش سمجھ دار نہ بنوں

    تجربہ کار ذہن تو سب سمجھ جاتا ہے ذہن میں سوچوں کو بند کر کے تالا ڈال دوں چالاک آنکھیں تو سب کچھ تاڑ لیتی ہیں ان پر لا علمی کے شیشے چڑھا دوں اپنے حساس دل کو ذرا خاطر میں نہ لاؤں ماضی کا تمام مشاہدہ اور تجربہ جو درج ہے ذہن پر اسے مٹا ڈالوں میری عقل میرے لیے عذاب بن گئی ہے کاش سمجھ دار ...

    مزید پڑھیے

    بھروسے کا قتل

    مذہب کی تلوار بنا کر خواہشوں کے اندھے گھوڑے پر سوار میرے من آنگن کو روند ڈالا میرے بھروسے کو سولی پر ٹانگ کر تم نے دوسرا بیاہ رچا لیا تمہارے سنگ گزارے پل پل کو میں نے اپنے ماس پر کھال کی طرح منڈھ لیا تھا تمہارے ساتھ آنچل باندھ کر بابا کا آنگن پار کر کے تمہارے لائے سانچے میں میں نے ...

    مزید پڑھیے