عتیق الہ آبادی کی غزل

    ضبط کی حد سے ہو کے گزرنا سو جانا

    ضبط کی حد سے ہو کے گزرنا سو جانا رات گئے تک باتیں کرنا سو جانا روزانا کی دیواروں سے ٹکرا کر ریزہ ریزہ ہو کے بکھرنا سو جانا دن بھر ہجر کے زخموں کی مرہم کاری رات کو تیرے وصل میں مرنا سو جانا مجھ کو یہ آسودہ مزاجی تم نے دی سانسوں کی خوشبو سے سنورنا سو جانا ہونٹوں پر اک بار سجا کر ...

    مزید پڑھیے

    ہم تو بچھڑ کے رو لیتے ہیں

    ہم تو بچھڑ کے رو لیتے ہیں داغ جدائی دھو لیتے ہیں غم کو ناحق رسوا کرنے مے خانے کو ہو لیتے ہیں ہو جاتے ہیں خود وہ مقدس نام بھی ان کا جو لیتے ہیں جس نے بھی کیں پیار سے باتیں ساتھ اس کے ہو لیتے ہیں کیوں چاہیں اخلاق کی فصلیں وہ جو نفرت بو لیتے ہیں دیو پری کے قصے سن کر بھوکے بچے سو ...

    مزید پڑھیے

    اگرچہ لائی تھی کل رات کچھ نجات ہوا

    اگرچہ لائی تھی کل رات کچھ نجات ہوا اڑا کے لے گئی بادل بھی ساتھ ساتھ ہوا میں کچھ کہوں بھی تو کیسے کہ وہ سمجھتے ہیں ہماری ذات ہوا ہے ہماری بات ہوا انہیں یہ خبط ہے وہ قید ہم کو کر لیں گے تمہیں بتاؤ کہ آئی ہے کس کے ہاتھ ہوا کسی بھی شخص میں ٹھہراؤ نام کا بھی نہیں ہمیں تو لگتی ہے یہ ...

    مزید پڑھیے

    جدائی حد سے بڑھی تو وصال ہو ہی گیا

    جدائی حد سے بڑھی تو وصال ہو ہی گیا چلو وہ آج مرا ہم خیال ہو ہی گیا نوازتا تھا ہمیشہ وہ غم کی دولت سے اور اس خزانے سے میں مالا مال ہو ہی گیا میں آدمی ہوں تو ہمت نہ ٹوٹتی کیسے غموں کے بوجھ سے آخر نڈھال ہو ہی گیا یہ اور بات کہ وہ آدمی نہ بن پایا مگر زمانے کی خاطر مثال ہو ہی گیا وہ ...

    مزید پڑھیے

    چند لمحوں کو سہی تھا ساتھ میں رہنا بہت

    چند لمحوں کو سہی تھا ساتھ میں رہنا بہت ایک بس تیرے نہ ہونے سے ہے سناٹا بہت ضبط کا سورج بھی آخر شام کو ڈھل ہی گیا غم کا بادل بن کے آنسو رات بھر برسا بہت دشمنوں کو کوئی بھی موقع نہ ملنے پائے گا دوستوں نے ہی مرے بارے میں ہے لکھا بہت میں کھرا اترا نہیں تیرے تقاضے پر کبھی زندگی اے ...

    مزید پڑھیے