Asim Wasti

عاصم واسطی

ابوظہبی میں مقیم معروف شاعر، نامور ادیب وشاعر شوکت واسطی کے فرزند

Well-known poet based in Abhu Dhabi, son of prominent author and poet Shaukat Wasti

عاصم واسطی کی غزل

    دیر تک چند مختصر باتیں

    دیر تک چند مختصر باتیں اس سے کیں میں نے آنکھ بھر باتیں تو مرے پاس جب نہیں ہوتا تجھ سے کرتا ہوں کس قدر باتیں کیسی بیچارگی سے کرتے ہیں بے اثر لوگ با اثر باتیں دیکھ بچوں سے گفتگو کر کے کیسی ہوتیں ہیں بے ضرر باتیں سن کبھی بے خودی میں کرتے ہیں بے خبر لوگ با خبر باتیں اس کی عادت ہے ...

    مزید پڑھیے

    اگر چبھتی ہوئی باتوں سے ڈرنا پڑ گیا تو

    اگر چبھتی ہوئی باتوں سے ڈرنا پڑ گیا تو محبت سے کبھی تم کو مکرنا پڑ گیا تو تری بکھری ہوئی دنیا سمیٹے جا رہا ہوں اگر مجھ کو کسی دن خود بکھرنا پڑ گیا تو ذخیرہ پشت پر باندھا نہیں تم نے ہوا کا کہیں گہرے سمندر میں اترنا پڑ گیا تو وہ مجھ سے دور ہوتا جا رہا ہے رفتہ رفتہ اگر اس کو کبھی ...

    مزید پڑھیے

    کہاں تلاش میں جاؤں کہ جستجو تو ہے

    کہاں تلاش میں جاؤں کہ جستجو تو ہے کہیں نہیں ہے یہاں اور چار سو تو ہے محاذ جنگ پہ کھلتے نہیں ہیں ہاتھ مرے میں کیا کروں کہ مقابل مرا عدو تو ہے بدل گیا ہے زمانہ بدل گئی دنیا نہ اب وہ میں ہوں مری جاں نہ اب وہ تو تو ہے کسی نے اٹھ کے یہاں سے کہیں نہیں جانا سجی ہے بزم کہ موضوع گفتگو تو ...

    مزید پڑھیے

    سامنے رہ کر نہ ہونا مسئلہ میرا بھی ہے

    سامنے رہ کر نہ ہونا مسئلہ میرا بھی ہے اس کہانی میں اضافی تذکرہ میرا بھی ہے بے سبب آوارگی مصروف رکھتی ہے مجھے رات دن بیکار پھرنا مشغلہ میرا بھی ہے بات کر فرہاد سے بھی انتہائے عشق پر مشورہ مجھ سے بھی کر کچھ تجربہ میرا بھی ہے کیا ضروری ہے اندھیرے میں ترا تنہا سفر جس پہ چلنا ہے ...

    مزید پڑھیے

    تم انتظار کے لمحے شمار مت کرنا

    تم انتظار کے لمحے شمار مت کرنا دیئے جلائے نہ رکھنا سنگار مت کرنا مری زبان کے موسم بدلتے رہتے ہیں میں آدمی ہوں مرا اعتبار مت کرنا کرن سے بھی ہے زیادہ ذرا مری رفتار نہیں ہے آنکھ سے ممکن شکار مت کرنا تمہیں خبر ہے کہ طاقت مرا وسیلہ ہے تم اپنے آپ کو بے اختیار مت کرنا تمہارے ساتھ ...

    مزید پڑھیے

    مری نظر مرا اپنا مشاہدہ ہے کہاں

    مری نظر مرا اپنا مشاہدہ ہے کہاں جو مستعار نہیں ہے وہ زاویہ ہے کہاں اگر نہیں ترے جیسا تو فرق کیسا ہے اگر میں عکس ہوں تیرا تو آئنہ ہے کہاں ہوئی ہے جس میں وضاحت ہمارے ہونے کی تری کتاب میں آخر وہ حاشیہ ہے کہاں یہ ہم سفر تو سبھی اجنبی سے لگتے ہیں میں جس کے ساتھ چلا تھا وہ قافلہ ہے ...

    مزید پڑھیے

    گزر چکا ہے جو لمحہ وہ ارتقا میں ہے

    گزر چکا ہے جو لمحہ وہ ارتقا میں ہے مری بقا کا سبب تو مری فنا میں ہے نہیں ہے شہر میں چہرہ کوئی تر و تازہ عجیب طرح کی آلودگی ہوا میں ہے ہر ایک جسم کسی زاویے سے عریاں ہے ہے ایک چاک جو موجود ہر قبا میں ہے غلط روی کو تری میں غلط سمجھتا ہوں یہ بے وفائی بھی شامل مری وفا میں ہے مرے گناہ ...

    مزید پڑھیے

    ہے نیند ابھی آنکھ میں پل بھر میں نہیں ہے

    ہے نیند ابھی آنکھ میں پل بھر میں نہیں ہے کروٹ کوئی آرام کی بستر میں نہیں ہے ساحل پہ جلا دے جو پلٹنے کا وسیلہ اب ایسا جیالا مرے لشکر میں نہیں ہے پھیلاؤ ہوا ہے مرے ادراک سے پیدا وسعت مرے اندر ہے سمندر میں نہیں ہے سیکھا نہ دعاؤں میں قناعت کا سلیقہ وہ مانگ رہا ہوں جو مقدر میں نہیں ...

    مزید پڑھیے

    تم بھٹک جاؤ تو کچھ ذوق سفر آ جائے گا

    تم بھٹک جاؤ تو کچھ ذوق سفر آ جائے گا مختلف رستوں پہ چلنے کا ہنر آ جائے گا میں خلا میں دیکھتا رہتا ہوں اس امید پر ایک دن مجھ کو اچانک تو نظر آ جائے گا تیز اتنا ہی اگر چلنا ہے تنہا جاؤ تم بات پوری بھی نہ ہوگی اور گھر آ جائے گا یہ مکاں گرتا ہوا جب چھوڑ جائیں گے مکیں اک پرندہ ...

    مزید پڑھیے

    ہر طرف حد نظر تک سلسلہ پانی کا ہے

    ہر طرف حد نظر تک سلسلہ پانی کا ہے کیا کہیں ساحل سے کوئی رابطہ پانی کا ہے خشک رت میں اس جگہ ہم نے بنایا تھا مکان یہ نہیں معلوم تھا یہ راستہ پانی کا ہے آگ سی گرمی اگر تیرے بدن میں ہے تو ہو دیکھ میرے خون میں بھی ولولہ پانی کا ہے ایک سوہنی ہی نہیں ڈوبی مری بستی میں تو ہر محبت کا مقدر ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 3