Asifa Zamani

آصفہ زمانی

شاعرہ اور فارسی ادب کی اسکالر، لکھنؤ یونیورسٹی کے شعبہ فارسی کی صدر رہیں

Poet and scholar of Persian literature, was the chair of Persian department in Lucknow University

آصفہ زمانی کی غزل

    تیری یادوں نے تڑپایا بہت ہے

    تیری یادوں نے تڑپایا بہت ہے بھلے ہی دل کو سمجھایا بہت ہے بہت زخمی کیا ہے دل کو تم نے تمہیں کو پھر بھی اپنایا بہت ہے کھلے رہتے ہیں زخم دل ہمیشہ خزاں نے ظلم تو ڈھایا بہت ہے لب جاناں جو زمزم آتشیں تھا حواسوں پر مرے چھایا بہت ہے لغت میں حسن کی تعریف ڈھونڈھی مگر ہر لفظ کم مایہ بہت ...

    مزید پڑھیے

    کسی کی سانس اکھڑتی جا رہی تھی

    کسی کی سانس اکھڑتی جا رہی تھی میں لاچاری سے تکتی جا رہی تھی جو پھینکی کنکری تھی قبر پر وہ دعائے خیر کرتی جا رہی تھی ادھر تھا حسن کا انکار پھر بھی طلب موسیٰ کی بڑھتی جا رہی تھی طواف کعبہ کی ایسی خوشی تھی کہ میری سانس رکتی جا رہی تھی زمانے کے ستم سہتے ہوئے بھی زمانیؔ شوق کرتی جا ...

    مزید پڑھیے

    زندگی میں تجھ کو پانا آج تک بھولا نہیں

    زندگی میں تجھ کو پانا آج تک بھولا نہیں پھر ترا چپکے سے جانا آج تک بھولا نہیں پڑ کے پیروں پر پرستش کی اجازت چاہنا اور مرا وہ بوکھلانا آج تک بھولا نہیں ہر بشر ہے خود غرض مہر و وفا کچھ بھی نہیں ہم کو تنہا چھوڑ جانا آج تک بھولا نہیں تم ہمارے تھے ہی کب اس کا ہوا احساس جب دل کا سکتے ...

    مزید پڑھیے

    گھر کو کیسا بھی تم سجا رکھنا

    گھر کو کیسا بھی تم سجا رکھنا کہیں غم کا بھی داخلہ رکھنا گر کسی کو سمجھنا اپنا تم دھوکہ کھانے کا حوصلہ رکھنا اتنی قربت کسی سے مت رکھو کچھ ضروری ہے فاصلہ رکھنا ان کی ہر بات میٹھی ہوتی ہے جھوٹی باتوں کا مت گلہ رکھنا زندگی ایک بار ملتی ہے اس کو جینے کا حوصلہ رکھنا ناامیدی کو کفر ...

    مزید پڑھیے

    تم سے شکوہ بھی نہیں کوئی شکایت بھی نہیں

    تم سے شکوہ بھی نہیں کوئی شکایت بھی نہیں اور اس ترک تعلق کی وضاحت بھی نہیں یاد میراث ہے یادیں ہی امانت ہیں مری وہ تو محفوظ ہیں اب ان کی عنایت بھی نہیں جب مری گردش دوراں سے ملاقات ہوئی ہنس کے بولے تجھے حاجات کفایت بھی نہیں تلخ یادوں کا دفینہ ہے یہ معصوم سا دل تلخ یادوں سے ہمیں ...

    مزید پڑھیے

    اے مرے دل بتا خواب بنتا ہے کیوں

    اے مرے دل بتا خواب بنتا ہے کیوں روٹھنا ان کی فطرت ہے روتا ہے کیوں بے وفا آدمی بے وفا زندگی جانتا ہے اگر دل لگاتا ہے کیوں دور رہ کر بھی جب تو مرے پاس ہے تجھ کو پانے کو دل پھر مچلتا ہے کیوں وہ جدا کیا ہوئے زندگی بھی گئی آنسوؤں کی جگہ خوں بہاتا ہے کیوں

    مزید پڑھیے