جھنکار ہے موجوں کی بہتے ہوئے پانی سے
جھنکار ہے موجوں کی بہتے ہوئے پانی سے زنجیر مچل جائے قدموں کی روانی سے اک موج صبا بھیجوں افکار کے زنداں کو جو لفظ چھڑا لائے پر پیچ معانی سے کتنی ہے پڑی مشکل دن پھرتے ہیں آخر میں میں نے یہ سبق سیکھا بچوں کی کہانی سے تفصیل سے لکھا تھا جب نامہ محبت کا غالبؔ کو غرض کیا تھی پیغام ...