Asif Saqib

آصف ثاقب

  • 1939

آصف ثاقب کی غزل

    جھنکار ہے موجوں کی بہتے ہوئے پانی سے

    جھنکار ہے موجوں کی بہتے ہوئے پانی سے زنجیر مچل جائے قدموں کی روانی سے اک موج صبا بھیجوں افکار کے زنداں کو جو لفظ چھڑا لائے پر پیچ معانی سے کتنی ہے پڑی مشکل دن پھرتے ہیں آخر میں میں نے یہ سبق سیکھا بچوں کی کہانی سے تفصیل سے لکھا تھا جب نامہ محبت کا غالبؔ کو غرض کیا تھی پیغام ...

    مزید پڑھیے

    دل کی موجوں کی تڑپ میری صدا میں آئے

    دل کی موجوں کی تڑپ میری صدا میں آئے دائرے کرب کے پھیلے تو ہوا میں آئے میرے ہاتھوں ہی نے آئینہ دکھایا تھا مجھے کتنے مشکل تھے تقاضے جو دعا میں آئے ہم غریبی میں بھی معیار سفر رکھتے ہیں گرتے پڑتے ہی سہی اپنی انا میں آئے ان سے ہم شعر کی تاثیر بڑھا لیتے ہیں کیسے لہجے ترے آنچل کی ہوا ...

    مزید پڑھیے

    کسے مجال جو ٹوکے مری اڑانوں کو

    کسے مجال جو ٹوکے مری اڑانوں کو میں خاکسار سمجھتا ہوں آسمانوں کو سند خلوص کی مانگے نہ مجھ سے مستقبل میں ساتھ لے کے چلا ہوں گئے زمانوں کو زمین بک گئی ساری عدو کے پاس مری دعائیں دیتا ہوں میں آپ کے لگانوں کو نظر کی حد میں سمٹ آئے اجنبی چہرے تلاش کرنے جو نکلا میں مہربانوں کو سمیٹ ...

    مزید پڑھیے

    غزل میں درد کا جادو مجھی کو ہونا تھا

    غزل میں درد کا جادو مجھی کو ہونا تھا کہ دشت عشق میں باہو مجھی کو ہونا تھا اسے تو چاند بھی بے چارگی میں چھوڑ گیا اندھیری رات کا جگنو مجھی کو ہونا تھا ذرا سی بات پہ یہ جوگ کون لیتا ہے تمہارے پیار میں سادھو مجھی کو ہونا تھا بدن کے اور حوالے تو سب سلامت تھے مگر کٹا ہوا بازو مجھی کو ...

    مزید پڑھیے

    اوجھل ہوئی نظر سے بے بال و پر گئی ہے

    اوجھل ہوئی نظر سے بے بال و پر گئی ہے لفظوں کی بیکرانی بستوں میں بھر گئی ہے دیوار دل پہ اب تک ہم دیکھتے رہے ہیں تصویر کس کی لٹکی کس کی اتر گئی ہے اس کی گلی میں ہم پر پتھر برس پڑے تھے جیسا گزر ہوا تھا ویسی گزر گئی ہے جب ڈھونڈتے رہے تھے اتنی خبر نہیں تھی ہم میں کدھر سے آئی دنیا کدھر ...

    مزید پڑھیے

    بزم سخن کو آپ کی دلگیر چل پڑے

    بزم سخن کو آپ کی دلگیر چل پڑے غالبؔ کئی چلے ہیں کئی میرؔ چل پڑے جنت کی کیا بساط کہ وہ چل کے آئے گی میری طرف تو وادئ کشمیر چل پڑے حرکت میں آ گئے ہیں سبھی رنگ خال و خط ان کی نظر کے سحر سے تصویر چل پڑے دیکھا جو مجھ کو آپ کی پلکیں جھپک گئیں اک جسم ناتواں پہ کئی تیر چل پڑے قیدی رہا ...

    مزید پڑھیے

    اپنے بھائی سے یہ غم خواری مثالی ہے مری

    اپنے بھائی سے یہ غم خواری مثالی ہے مری اپنے حق سے دست برداری مثالی ہے مری اپنی بربادی کے کاغذ پر کئے ہیں دستخط سب قبیلے میں زیاں کاری مثالی ہے مری دشمنی کے قاعدوں سے نابلد ہوں میں مگر یہ سمجھ لیں آپ بھی یاری مثالی ہے مری چیتھڑوں کے روزنوں سے سرخیوں کی جھلکیاں سادگی میں ایسی ...

    مزید پڑھیے

    بارش کیسی جادوگر ہے

    بارش کیسی جادوگر ہے قطرہ قطرہ نور نظر ہے آس کا پنچھی ڈھونڈ کے لاؤ جس کی نشانی ٹوٹا پر ہے اس میں آنکھیں جڑ جاؤں گا جس دیوار میں اندھا در ہے ٹوٹی کھاٹ پہ سو جاتا ہوں اپنا گھر پھر اپنا گھر ہے رستے کی انجان خوشی ہے منزل کا انجانا ڈر ہے

    مزید پڑھیے

    نمو کی خاک سے اٹھے گا پھر لہو میرا

    نمو کی خاک سے اٹھے گا پھر لہو میرا عقب سے وار کرے چاہے جنگ جو میرا لکیر کھینچ کے مجھ پہ وہ پھر مجھے دیکھے نگار و نقش میں چہرہ ہے ہو بہ ہو میرا رقیب تشنہ تو جی بھر کے خاک چاٹے گا چٹخ کے ٹوٹ گیا ہاتھ میں سبو میرا میں اپنی روح کی تاریکیوں میں جھانک چکا نکل سکا نہ کمیں گاہ سے عدو ...

    مزید پڑھیے