اپنے بھائی سے یہ غم خواری مثالی ہے مری
اپنے بھائی سے یہ غم خواری مثالی ہے مری
اپنے حق سے دست برداری مثالی ہے مری
اپنی بربادی کے کاغذ پر کئے ہیں دستخط
سب قبیلے میں زیاں کاری مثالی ہے مری
دشمنی کے قاعدوں سے نابلد ہوں میں مگر
یہ سمجھ لیں آپ بھی یاری مثالی ہے مری
چیتھڑوں کے روزنوں سے سرخیوں کی جھلکیاں
سادگی میں ایسی پرکاری مثالی ہے مری
آپ کی شاہی سے اپنی یہ فقیری کم نہیں
راکھ اور پتھر پہ سرداری مثالی ہے مری
دل کی ہر دیوار ہی دیوار گریہ ہے مجھے
ایک دریا ہوں عزا داری مثالی ہے مری
خوش گمانی اور بڑھ جائے گی اس کے وار سے
میں وہ مخلص ہوں وفاداری مثالی ہے مری