بھولے ہوئے ہیں سب کہ ہے کار جہاں بہت
بھولے ہوئے ہیں سب کہ ہے کار جہاں بہت لیکن وہ ایک یاد ہے دل پر گراں بہت کچھ رفتگاں کے غم نے بھی رکھا ہمیں نڈھال کچھ صدمہ ہائے نو سے رہے نیم جاں بہت ہم کو نہ زلف یار نہ دیوار سے غرض ہم کو تو یاد یار کی پرچھائیاں بہت وہ سرد مہریاں کہ ہمیں راکھ کر گئیں سنتے ہیں پہلے ہم بھی تھے آتش ...