Asif Jamal

آصف جمال

آصف جمال کے تمام مواد

10 غزل (Ghazal)

    بھولے ہوئے ہیں سب کہ ہے کار جہاں بہت

    بھولے ہوئے ہیں سب کہ ہے کار جہاں بہت لیکن وہ ایک یاد ہے دل پر گراں بہت کچھ رفتگاں کے غم نے بھی رکھا ہمیں نڈھال کچھ صدمہ ہائے نو سے رہے نیم جاں بہت ہم کو نہ زلف یار نہ دیوار سے غرض ہم کو تو یاد یار کی پرچھائیاں بہت وہ سرد مہریاں کہ ہمیں راکھ کر گئیں سنتے ہیں پہلے ہم بھی تھے آتش ...

    مزید پڑھیے

    ایک سرد جنگ ہے اب محبتیں کہاں

    ایک سرد جنگ ہے اب محبتیں کہاں ٹوٹتے ہوئے طلسم پھیلتا ہوا دھواں وہ بھی اپنے حسن سے بے خیال ہو چلا اور خواب بن گئیں میری سر گرانیاں قیس کی محبتیں کوہ کن کی چاہتیں اور یہ روایتیں بھولتی کہانیاں ہم سے پہلے اور بھی کر گئے وفا بہت خاک میں ملا چلے ہم بھی زندگانیاں اپنے سلسلے سے بھی ...

    مزید پڑھیے

    کیسی آشفتگیٔ سر ہے یہاں

    کیسی آشفتگیٔ سر ہے یہاں راس صحرا یہاں نہ گھر ہے یہاں ایک غم ہے کہ بے مداوا ہے ایک رونا کہ عمر بھر ہے یہاں جو بھی کاوش ہے بے صلہ بے سود جو شجر ہے وہ بے ثمر ہے یہاں اک مسافت کہ طے نہیں ہوتی منزلوں منزلوں سفر ہے یہاں یوں روایت سے کٹ گئے لیکن تجربہ جو ہے تلخ تر ہے یہاں

    مزید پڑھیے

    مگر نہیں تھا فقط میرؔ خوار میں بھی تھا

    مگر نہیں تھا فقط میرؔ خوار میں بھی تھا کہ اہل درد میں آشفتہ کار میں بھی تھا صبا کی طرح اسے بھی نہ تھا ثبات کہیں نہ جانے کیا تھا بہت بے قرار میں بھی تھا پناہ لینی پڑی تھی مجھے بھی سائے میں رہین منت دیوار یار میں بھی تھا ہزار اپنی طبیعت پہ جبر کرتا تھا میں صبر کرتا تھا بے اختیار ...

    مزید پڑھیے

    وہ بے ہنر ہوں کہ ہے زندگی وبال مجھے

    وہ بے ہنر ہوں کہ ہے زندگی وبال مجھے کمال گر نہیں دیتا تو دے زوال مجھے وہ بد گمان ہوا ہوں کہ اعتبار اٹھا صداقتوں پہ بھی کیا کیا ہیں احتمال مجھے میں اپنے آپ کو پہچاننے سے ڈرتا ہوں تباہ کر گئی یہ گرد ماہ و سال مجھے غضب ہوا تری یادوں نے ساتھ چھوڑ دیا ہنوز میری محبت ہے اک سوال ...

    مزید پڑھیے

تمام