بھول کر تو سارے غم اپنے چمن میں رقص کر
بھول کر تو سارے غم اپنے چمن میں رقص کر جاگ اے درویش جاں میرے بدن میں رقص کر ڈال کر چادر وفا کی تو مزار عشق پر دار منصوری پہ آ اس پیرہن میں رقص کر تو گریباں چاک جو نکلا ہے غم کی بھیڑ میں جا چلا جا چھوڑ سب تو اس کے من میں رقص کر بارگاہ حسن میں جھک کر سلامی پیش کر باندھ کر گھنگرو گلوں ...