Asif Anjum

آصف انجم

آصف انجم کی غزل

    بھول کر تو سارے غم اپنے چمن میں رقص کر

    بھول کر تو سارے غم اپنے چمن میں رقص کر جاگ اے درویش جاں میرے بدن میں رقص کر ڈال کر چادر وفا کی تو مزار عشق پر دار منصوری پہ آ اس پیرہن میں رقص کر تو گریباں چاک جو نکلا ہے غم کی بھیڑ میں جا چلا جا چھوڑ سب تو اس کے من میں رقص کر بارگاہ حسن میں جھک کر سلامی پیش کر باندھ کر گھنگرو گلوں ...

    مزید پڑھیے

    صدائے قیس شوق دشت پیمائی نم دانم

    صدائے قیس شوق دشت پیمائی نم دانم نہ جانے کون سی کل کھینچ کے لائی نمی دانم فقیروں کو مرے شاہانا خلعت سے نوازا ہے عقیدت ہے یا رنگ ذات آرائی نمی دانم کھڑے ہیں راستے میں ہاتھ باندھے پیڑ صف بستہ ہوا کیوں چاندنی کے دوش پر آئی نمی دانم وجود خاک سے لپٹے رہے پہلو کے انگارے بدن کی آگ ...

    مزید پڑھیے

    کیسا طلسم آج یہ طاری ہے جسم میں

    کیسا طلسم آج یہ طاری ہے جسم میں تیرا ورود شوق سے جاری ہے جسم میں تم بھی نہ جان پاؤ گے اس دل کا اضطراب تم نے تو ایک عمر گزاری ہے جسم میں اک سبز روشنی ہے جو گھیرے ہوئے مجھے آیت ضحی کی کس نے اتاری ہے جسم میں یہ میرا عشق ہے کہ جو زندہ ہے مجھ میں تو ورنہ تو ایک سانس بھی بھاری ہے جسم ...

    مزید پڑھیے

    ریت آنکھوں میں بھر گیا دریا

    ریت آنکھوں میں بھر گیا دریا کیسے آیا کدھر گیا دریا راستہ مل سکا نہ آنکھوں سے میرے اندر ہی مر گیا دریا میں تو پیاسا تھا خشک صحرا سا مجھ میں کیسے اتر گیا دریا اس کی آنکھوں کی دیکھ گہرائی خامشی سے گزر گیا دریا بات کتنی تھی مختصر اس کی وہ تو کوزے میں بھر گیا دریا پھر مقدر وہاں ...

    مزید پڑھیے

    اک دن خود کو اپنے اندر پھینکوں گا

    اک دن خود کو اپنے اندر پھینکوں گا میں شیشہ ہوں لیکن پتھر پھینکوں گا تو پھینکے گی جھیل میں پھول کلائیوں کے اور میں اپنی ذات کے کنکر پھینکوں گا تیری خوشبو بسی ہوئی ہر سلوٹ میں کھائی میں لے جا کر میں بستر پھینکوں گا خواب میں تیرے پھول بدن کو نوچوں گا اپنی چیخیں تیرے اندر پھینکوں ...

    مزید پڑھیے