Ashrafuddin Faizi

اشرف الدین فیضی

اشرف الدین فیضی کی نظم

    ہماری ناؤ

    آنگن میں پانی آیا ہے کیا اچھا تالاب بنا ہے کاغذ ہم اچھے اچھے لائیں پھاڑ کے ان کو ناؤ بنائیں ناؤ تمہاری ٹوٹی اختر ڈوب رہی ہے چکر کھا کر کھیلیں کودیں دل بہلائیں دوڑو اکبر اس کو بچائیں کیا اچھا تالاب بنا ہے کیا اچھا تالاب بنا ہے پانی میں سب مل کر جائیں اپنی اپنی ناؤ بہائیں کھیل میں ...

    مزید پڑھیے