Ashraf Yusuf

اشرف یوسف

اشرف یوسف کی غزل

    تیرے آنے کا گماں ہوتا ہے

    تیرے آنے کا گماں ہوتا ہے کس زمانے کا گماں ہوتا ہے سنگ ریزوں پہ بھی اب چڑیوں کو دانے دانے کا گماں ہوتا ہے میں کھنڈر ہوں تو جہاں کو مجھ میں اک خزانے کا گماں ہوتا ہے ایک تصویر ہوں غم کی جس پر مسکرانے کا گماں ہوتا ہے پیڑ کٹتے ہیں تو ہر تنکے پر آشیانے کا گماں ہوتا ہے دل کہاں اب تو ...

    مزید پڑھیے

    دیے کی آنکھ سے جب گفتگو نہیں ہوتی

    دیے کی آنکھ سے جب گفتگو نہیں ہوتی وہ میری رات کبھی سرخ رو نہیں ہوتی ہوا کے لمس میں اس کی مہک بھی ہوتی ہے وہ شاخ گل جو کہیں رو بہ رو نہیں ہوتی کسے نصیب یہ شیرینئ لب و لہجہ ہر ایک دشت میں یہ آب جو نہیں ہوتی میں حرف حرف میں پیکر ترا سموتا ہوں غزل تو ہوتی ہے پر ہو بہ ہو نہیں ہوتی کبھی ...

    مزید پڑھیے