Ashraf Javed

اشرف جاوید

  • 1955

اشرف جاوید کی نظم

    ۲۳ مارچ اذان صبح نیاز

    وہ کیا نوا تھی کہ جس کی لو سے افق روشنی کے منظر سنور گئے تھے بہار آثار لحن کیا تھا کہ خشک شاخوں کے زرد چہرے گلاب رنگوں سے دھل گئے تھے کلی کلی کے گداز شانوں پر خوشبوؤں کے لطیف پرچم نئے سویروں سے آشنائی کو کھل گئے تھے وہی نوا ڈوبتی شبوں میں اذان صبح نیاز بن کر ہوا کے ہونٹوں پہ ...

    مزید پڑھیے