Ashraf Javed

اشرف جاوید

  • 1955

اشرف جاوید کی غزل

    بسیط دشت کی حرمت کو بام و در دے دے

    بسیط دشت کی حرمت کو بام و در دے دے مرے خدایا مجھے بھی تو ایک گھر دے دے بشارتوں کے صحیفے اتار آنکھوں پر طلسم شب کے کلس توڑ کر سحر دے دے میں تیرا نام لکھوں گا ردائے کعبہ پر قلم نصیب ہے، الفاظ معتبر دے دے رکے ہوئے ہیں کھلے پانیوں پہ برسوں سے ہوائیں کھول دے اور طاقت سفر دے دے ہر ایک ...

    مزید پڑھیے

    گل خورشید کھلاؤں گا چلا جاؤں گا

    گل خورشید کھلاؤں گا چلا جاؤں گا صبح سے ہاتھ ملاؤں گا چلا جاؤں گا اب تو چلنا ہے کسی اور ہی رفتار کے ساتھ جسم بستر پہ گراؤں گا چلا جاؤں گا آبلہ پائی ہے رسوائی ہے رات آئی ہے دامن ایک اک سے چھڑاؤں گا چلا جاؤں گا ہجر صدیوں کے تحیر کی گرہ کھولے گا اک زمانے کو رلاؤں گا چلا جاؤں گا بس ...

    مزید پڑھیے

    بدل کے دیکھ لیے زاویے اڑانوں کے

    بدل کے دیکھ لیے زاویے اڑانوں کے خرد سے طے نہ ہوئے فاصلے زمانوں کے سمندروں کے تموج، نہنگ، وسعتیں، خوف کہاں پہ حوصلے ٹوٹے ہیں بادبانوں کے فلک سے روز اترتے ہیں روشنی کے خطوط مگر نہ چمکے مقدر غریب خانوں کے خزاں کا زہر سرایت ہوا ہے رگ رگ میں گلاب چہرے ہوئے زرد گلستانوں کے طلوع ...

    مزید پڑھیے