Ashraf Ali Ashraf

اشرف علی اشرف

  • 1984

اشرف علی اشرف کے تمام مواد

6 غزل (Ghazal)

    میں کہہ رہا ہوں سر عام برملا بابا

    میں کہہ رہا ہوں سر عام برملا بابا گمان ہے بھرے میلے میں کھو گیا بابا کڑی ہے دھوپ تمازت سے پاؤں جلتے ہیں جو سائبان سروں پر تھا کیا ہوا بابا ذرا سی بات پہ آنکھیں برسنے لگتی ہیں کہاں سے ڈھونڈ کے لاؤں گا حوصلہ بابا تمہارے بعد تو لمحے نہیں گزرتے ہیں ابھی تو عمر کا باقی ہے مرحلہ ...

    مزید پڑھیے

    جو حضرت شیخ فرمائیں محبت

    جو حضرت شیخ فرمائیں محبت سبھی کو خوب سمجھائیں محبت ضروری تو نہیں ہم زندگی میں محبت کا ثمر پائیں محبت مجھے گھیرا ہوا ہے نفرتوں نے نہ دائیں ہے نہ ہے بائیں محبت ہمارا مشورہ ہے ہر کسی کو کہ نفرت بیچ کر لائیں محبت مجھے ہاتھوں کو ان کے چومنا ہے وہ خوش ہیں کہ جو جو پائیں محبت نہیں ...

    مزید پڑھیے

    کسی خطا سے ہمیں انحراف تھوڑی ہے

    کسی خطا سے ہمیں انحراف تھوڑی ہے ہمارا خود سے کوئی اختلاف تھوڑی ہے بصارتوں کے علم دار ہیں یہاں کچھ لوگ ہر اک نظر پہ اندھیرا غلاف تھوڑی ہے کبھی تو ہم بھی تمہارا سراغ پا لیں گے تمہارا شہر کوئی کوہ قاف تھوڑی ہے یہ آئینہ تمہیں تم سا دکھا نہیں سکتا اگرچہ صاف ہے اتنا بھی صاف تھوڑی ...

    مزید پڑھیے

    ہے آئینے کے مقابل جو ہو بہ ہو کیا ہے

    ہے آئینے کے مقابل جو ہو بہ ہو کیا ہے یہ میرا روپ نہیں ہے تو جلوہ رو کیا ہے مرے بدن کی رگوں میں شراب کی صورت جو سر پٹکتا گزرتا ہے جو بہ جو کیا ہے منافرت کے خسارے میں خوش خرام رہے سرشت آدم خاکی میں خو بہ خو کیا ہے مگن ہے اور کسی سوچ میں مرا وجدان میں اپنے آپ سے مخفی ہوا ہوں تو کیا ...

    مزید پڑھیے

    ہم بھی کچھ کچھ خراب ہو جائیں

    ہم بھی کچھ کچھ خراب ہو جائیں دور سارے حجاب ہو جائیں چاند بادل کی اوٹ سے نکلے غم یہ سارے نقاب ہو جائیں کچھ تو اپنی نظر بھی آوارہ کچھ اب وہ ماہتاب ہو جائیں کون پھر ان سے دل کی بات کہے جب وہ عالی جناب ہو جائیں چھو کے نکلیں جو تیرے ہونٹوں کو لفظ سارے گلاب ہو جائیں دھاندلی کر کے ہی ...

    مزید پڑھیے

تمام