Ashk Rampuri

اشک رامپوری

  • 1897 - 1950

اشک رامپوری کی غزل

    محتسب نے جو نکالا ہمیں میخانے سے

    محتسب نے جو نکالا ہمیں میخانے سے دور تک آنکھ ملاتے گئے پیمانے سے آج تو خم ہی لگا دے مرے منہ سے ساقی میری نیت نہیں بھرتی ترے پیمانے سے آپ اتنا تو ذرا حضرت ناصح سمجھیں جو نہ سمجھے اسے کیا فائدہ سمجھانے سے میں نے چکھی تھی تو ساقی نے کہا جوڑ کے ہاتھ آپ للہ چلے جائیے میخانے سے تم ...

    مزید پڑھیے

    سرد مہری سے تری دل جو تپاں رکھتے ہیں

    سرد مہری سے تری دل جو تپاں رکھتے ہیں ہمہ تن برف ہیں آہوں میں دھواں رکھتے ہیں سیل غم آنکھ کے پردے میں نہاں رکھتے ہیں ناتواں بھی ترے کیا تاب و تواں رکھتے ہیں فرش رہ کس کے لئے ہم دل و جاں رکھتے ہیں خوبرو پاؤں زمیں پر ہی کہاں رکھتے ہیں بات میں بات اسی کی ہے سنو تم جس کی یوں تو کہنے کو ...

    مزید پڑھیے