کشمکش میں ہیں تری زلفوں کے زندانی ہنوز
کشمکش میں ہیں تری زلفوں کے زندانی ہنوز تیرگی پیہم ہے خم در خم پریشانی ہنوز رکھتے ہیں ہم مقصد تعمیر نو پیش نظر گرچہ ہیں منجملۂ اسباب ویرانی ہنوز سطح دریا پر سکوں سا ہے مگر اے سطح بیں قعر و دریا میں وہی موجیں ہیں طوفانی ہنوز اب جنوں میں بھی نہیں آتا ہے صحرا کا خیال شہر حکمت میں ...