Ashfaq Nasir

اشفاق ناصر

اشفاق ناصر کے تمام مواد

10 غزل (Ghazal)

    میں سیکھتا رہا اک عمر ہاؤ ہو کرنا

    میں سیکھتا رہا اک عمر ہاؤ ہو کرنا یوں ہی نہیں مجھے آیا یہ گفتگو کرنا ابھی طلب نے جھمیلوں میں ڈال رکھا ہے ابھی تو سیکھنا ہے تیری آرزو کرنا ہمیں چراغوں سے ڈر کر یہ رات بیت گئی ہمارا ذکر سر شام کو بہ کو کرنا بھلا یہ کس نے کہا تھا حیات بخش ہے یہ عشق کبھی ملے تو اسے مرے رو بہ رو ...

    مزید پڑھیے

    رنج جو دیدۂ نمناک میں دیکھا گیا ہے

    رنج جو دیدۂ نمناک میں دیکھا گیا ہے یہ فقط سینۂ صد چاک میں دیکھا گیا ہے اس سے آگے ہے میاں منتظروں کی بستی اک دیا جلتا ہوا طاق میں دیکھا گیا ہے اے جنوں اس کی کہانی بھی سناؤں گا تجھے یہ جو پیوند مرے چاک میں دیکھا گیا ہے یعنی اک آنکھ ابھی ڈھونڈھتی پھرتی ہے مجھے یعنی اک تیر مری تاک ...

    مزید پڑھیے

    طائروں کی اڑان میں ہم ہیں

    طائروں کی اڑان میں ہم ہیں اس کھلے آسمان میں ہم ہیں آخر کار ہجر ختم ہوا اور پس ماندگان میں ہم ہیں کیوں نہ ہو خوف انہدام دل اسی خستہ مکان میں ہم ہیں ہم فقط تیری گفتگو میں نہیں ہر سخن ہر زبان میں ہم ہیں اور کوئی نظر نہیں آتا اس زمین آسمان میں ہم ہیں کیا دعا کی قبولیت اشفاقؔ سب کے ...

    مزید پڑھیے

    پیلا تھا چاند اور شجر بے لباس تھے

    پیلا تھا چاند اور شجر بے لباس تھے تجھ سے بچھڑ کے گاؤں میں سارے اداس تھے سوچا تو تو مگن تھا فقط میری ذات میں دیکھا تو کتنے لوگ ترے آس پاس تھے جب ہم نہ مل سکے تو ہمیں ماننا پڑا بستی کے لوگ کتنے ستارہ شناس تھے دل اس پہ مطمئن تھا کہ ہم ایک ہو گئے لیکن کئی گماں مری سوچوں کے پاس تھے وہ ...

    مزید پڑھیے

    عجب طرح کے کمال کرنے بھی آ گئے ہیں

    عجب طرح کے کمال کرنے بھی آ گئے ہیں بچھڑ کے اب ماہ و سال کرنے بھی آ گئے ہیں جو میری باتوں کو مانتا تھا بلا تأمل سنو اسے اب سوال کرنے بھی آ گئے ہیں سنا ہے لوگوں سے اب وہ ملتا ہے مسکرا کر اسے تعلق بحال کرنے بھی آ گئے ہیں وہ شخص جس کی خوشی کا باعث تھیں میری باتیں اسے اب ان پر ملال ...

    مزید پڑھیے

تمام