Ashar Najmi

اشعر نجمی

شاعر اور ادیب، معروف ادبی رسالے’اثبات‘ کے مدیر

Poet and author, editor of well-known literary journal 'Isbaat'

اشعر نجمی کے تمام مواد

11 غزل (Ghazal)

    اندھیرے میں تجسس کا تقاضا چھوڑ جانا ہے

    اندھیرے میں تجسس کا تقاضا چھوڑ جانا ہے کسی دن خامشی میں خود کو تنہا چھوڑ جانا ہے سمندر ہے مگر وہ چاہتا ہے ڈوبنا مجھ میں مجھے بھی اس کی خاطر یہ کنارہ چھوڑ جانا ہے بہت خوش ہوں میں ساحل پر چمکتی سیپیاں چن کر مگر مجھ کو تو اک دن یہ خزانہ چھوڑ جانا ہے طلوع صبح کی آہٹ سے لشکر جاگ جائے ...

    مزید پڑھیے

    رفتہ رفتہ ختم قصہ ہو گیا ہونا ہی تھا

    رفتہ رفتہ ختم قصہ ہو گیا ہونا ہی تھا وہ بھی آخر میرے جیسا ہو گیا ہونا ہی تھا دشت امکاں میں یہ میرا مشغلہ بھی خوب ہے روزن دیوار چہرہ ہو گیا ہونا ہی تھا ڈوبتا سورج تمہاری یاد واپس کر گیا شام آئی زخم تازہ ہو گیا ہونا ہی تھا عہد ضبط غم پہ قائم تھا دم رخصت مگر وہ سکوت جاں بھی دریا ہو ...

    مزید پڑھیے

    سکوت شب کے ہاتھوں سونپ کر واپس بلاتا ہے

    سکوت شب کے ہاتھوں سونپ کر واپس بلاتا ہے مری آوارگی کو میرا گھر واپس بلاتا ہے میں جب بھی دائروں کو توڑ کر باہر نکلتا ہوں ہوا کے ناتواں جھونکے کا ڈر واپس بلاتا ہے اسی کے حکم پر اس کو میں تنہا چھوڑ آیا تھا خدا جانے مجھے وہ کیوں مگر واپس بلاتا ہے اشارے کر رہا ہے دوریوں کا کھولتا ...

    مزید پڑھیے

    یہاں تو ہر گھڑی کوہ ندا کی زد میں رہتے ہیں

    یہاں تو ہر گھڑی کوہ ندا کی زد میں رہتے ہیں تجاوز کے بھی موسم میں ہم اپنی حد میں رہتے ہیں بہت محتاط ہو کر سانس لینا معتبر ہو تم ہمارا کیا ہے ہم تو خود ہی اپنی رد میں رہتے ہیں سراب و آب کی یہ کشمکش بھی ختم ہی سمجھو چلو موج صدا بن کر کسی گنبد میں رہتے ہیں سروں کے بوجھ کو شانوں پہ ...

    مزید پڑھیے

    انکشاف ذات کے آگے دھواں ہے اور بس

    انکشاف ذات کے آگے دھواں ہے اور بس ایک تو ہے ایک میں ہوں آسماں ہے اور بس آئینہ خانوں میں رقصندہ رموز آگہی اوس میں بھیگا ہوا میرا گماں ہے اور بس کینوس پر ہے یہ کس کا پیکر حرف و صدا اک نمود آرزو جو بے نشاں ہے اور بس حیرتوں کی سب سے پہلی صف میں خود میں بھی تو ہوں جانے کیوں ہر ایک منظر ...

    مزید پڑھیے

تمام