Asghar Velori

اصغر ویلوری

اصغر ویلوری کے تمام مواد

6 غزل (Ghazal)

    کوئی چھوٹا یہاں کوئی بڑا ہے

    کوئی چھوٹا یہاں کوئی بڑا ہے یہ سارا کھیل ظالم وقت کا ہے وہ سر کرتے ہیں جن کو حوصلہ ہے وگرنہ زندگی اک مرحلہ ہے تجھے معلوم کیا ہے لذت غم ترا دل عشق سے نا آشنا ہے جو خود واقف نہیں منزل سے اپنی خدا بخشے ہمارا رہنما ہے ڈبوئے گا اسے کیا کوئی طوفاں خدا کشتی کا جس کی ناخدا ہے چھپاؤں ...

    مزید پڑھیے

    کسی کی چاہ میں غم کیا ہے اور خوشی کیا ہے

    کسی کی چاہ میں غم کیا ہے اور خوشی کیا ہے تجھے خبر نہیں مفہوم عاشقی کیا ہے تپش میں دھوپ کے ہوتی ہے قدر سائے کی نہ ہو جو موت کا خطرہ تو زندگی کیا ہے نہیں ہے فرق اندھیرے میں اور اجالے میں نظر نہ آئے جہاں تو وہ روشنی کیا ہے ہیں یوں تو سیکڑوں مخلوق بزم ہستی میں نہیں ہے دل میں محبت تو ...

    مزید پڑھیے

    ایک فتنہ سا اٹھایا ہے چلا جائے گا

    ایک فتنہ سا اٹھایا ہے چلا جائے گا وقت بے وقت جو آیا ہے چلا جائے گا شہر کو سارے جلانے کے لئے نکلا تھا اب جو گھر میرا جلایا ہے چلا جائے گا بیٹھنا ہے تو گھنے پیڑ کے نیچے بیٹھو یہ تو دیوار کا سایا ہے چلا جائے گا ہم کو مارے گا کہاں شیش محل میں رہ کر صرف پتھر ہی اٹھایا ہے چلا جائے ...

    مزید پڑھیے

    کہنے آئے تھے کچھ کہا ہی نہیں

    کہنے آئے تھے کچھ کہا ہی نہیں چل دئے جیسے کچھ سنا ہی نہیں اس قدر ظلم ابن آدم پر جیسے اس کا کوئی خدا ہی نہیں ہم جما کر نگاہ بیٹھے ہیں اپنی قسمت کا در کھلا ہی نہیں فکر آغاز ہی کی ہے سب کو کوئی انجام سوچتا ہی نہیں تیرے مقتل میں آ گئے آخر اور کچھ ہم کو راستہ ہی نہیں وہ ترے نقش پا کو ...

    مزید پڑھیے

    سنو کچھ دیدۂ نم بولتے ہیں

    سنو کچھ دیدۂ نم بولتے ہیں جو چپ تھے آج وہ غم بولتے ہیں کہو سانسوں میں ہے آواز کس کی یہ تم کہتے ہو یا ہم بولتے ہیں تمہارے حسن کی خوشبو گلوں میں تمہارا نام موسم بولتے ہیں کسی کی بھی کبھی سنتے نہیں وہ مگر ان سے کہو ہم بولتے ہیں تمہارا راگ گھنگرو کے لبوں پر تمہارے ہونٹ سرگم بولتے ...

    مزید پڑھیے

تمام