کوئی چھوٹا یہاں کوئی بڑا ہے
کوئی چھوٹا یہاں کوئی بڑا ہے یہ سارا کھیل ظالم وقت کا ہے وہ سر کرتے ہیں جن کو حوصلہ ہے وگرنہ زندگی اک مرحلہ ہے تجھے معلوم کیا ہے لذت غم ترا دل عشق سے نا آشنا ہے جو خود واقف نہیں منزل سے اپنی خدا بخشے ہمارا رہنما ہے ڈبوئے گا اسے کیا کوئی طوفاں خدا کشتی کا جس کی ناخدا ہے چھپاؤں ...