Asghar Saleem

اصغر سلیم

اصغر سلیم کی غزل

    گلشن گلشن شعلۂ گل کی زلف صبا کی بات چلی

    گلشن گلشن شعلۂ گل کی زلف صبا کی بات چلی حرف جنوں کی بند گراں کی جرم و سزا کی بات چلی زنداں زنداں شور جنوں ہے موسم گل کے آنے سے محفل محفل اب کے برس ارباب وفا کی بات چلی عہد ستم ہے دیکھیں ہم آشفتہ سروں پہ کیا گزرے شہر میں اس کے بند قبا کی رنگ حنا کی بات چلی ایک ہوا دیوانہ اک نے سر ...

    مزید پڑھیے

    کو بہ کو کب سے ہے اک صرصر غم آوارہ

    کو بہ کو کب سے ہے اک صرصر غم آوارہ اب کدھر جائیں ترے شہر میں ہم آوارہ کیا فقیہان حرم کو یہ خبر ہے یارو ہم کو رکھتے ہیں غزالان حرم آوارہ سرخ رو عہد وفا سے نہ ہوا ہو فرہاد بوئے خوں ہے جو سر خلوت جم آوارہ ہم چلے آئے تو بت خانے پر کیا کیا گزری برہمن سر بہ گریباں ہے صنم آوارہ سرنگوں ...

    مزید پڑھیے

    غبار سا ہے سر شاخسار کہتے ہیں

    غبار سا ہے سر شاخسار کہتے ہیں چلا ہے قافلۂ نوبہار کہتے ہیں بدل گئی ہیں جہاں پر وفا کی سب رسمیں اجڑ گئے ہیں دلوں کے دیار کہتے ہیں اس ایک بات سے گلچیں کا دل دھڑکتا ہے کہ ہم صبا سے حدیث بہار کہتے ہیں یہ ہجو مے تو کسی مصلحت سے ہے ورنہ فقیہ شہر بھی ہے بادہ خوار کہتے ہیں جسے کبھی سر ...

    مزید پڑھیے

    گلشن گلشن شعلۂ گل کی زلف صبا کی بات چلی

    گلشن گلشن شعلۂ گل کی زلف صبا کی بات چلی حرف جنوں کی بند گراں کی جرم و سزا کی بات چلی زنداں زنداں شور جنوں ہے موسم گل کے آنے سے محفل محفل اب کے برس ارباب وفا کی بات چلی عہد ستم ہے دیکھیں ہم آشفتہ سروں پر کیا گزرے شہر میں اس کے بند قبا کی رنگ حنا کی بات چلی ایک ہو دیوانہ اک نے سر ...

    مزید پڑھیے