Asghar Nadeem Sayed

اصغر ندیم سید

ممتاز پاکسانی ڈراما نگاراور شاعر،"چاند گرہن" جیسے ٹی وی سیریل کے لیے مشہور

Notable Pakistani playwright known for penning a popular drama 'Chaand Garhan' for television

اصغر ندیم سید کی نظم

    زمین ایک نظم ہے

    آسماں ٹھہرا ہوا نیلا سمندر اور زمیں سوکھا ہوا دریا پہاڑوں پر دسمبر آ چکا ہے نیلگوں گہرا دسمبر ندیاں برفوں کی چاندی میں چھپی ہیں منصفوں جیسے معزز یہ پہاڑ اور ان کے ہمسایہ شجر مرعوب کرتے ہیں دیہاتی راستوں کے پھول کہتے ہیں ہمیں گاؤ نشیبی بستیوں کی گھاس کہتی ہے ہمیں لکھو پھٹے کپڑوں ...

    مزید پڑھیے

    ایک آنچ کی کمی

    سورج آسمان سے گرا اور لیموں بن گیا چاند آسمان سے گرا اور کپاس کا پھول بن گیا میں تاریخ کے مینار سے گرا اور واقعہ کیوں نہ بن سکا پانی دریاؤں سے نکلا اور جنگل بن گیا لفظ کتاب سے نکلا اور عالم بن گیا میں اس کی نیت کے اندھیرے سے نکلا اور آزادی کیوں نہ بن سکا ہوا بادبان سے گری اور ملاح ...

    مزید پڑھیے

    زندگی موت کا آئینہ

    جیسی زندگی ہم گزارتے ہیں ویسی موت ہمیں ملتی ہے ہم بزدل آدمی کی زندگی گزارتے ہیں تو ہمیں موت بھی ویسی ہی بزدل نصیب ہوتی ہے ہم خوب صورت زندگی جیتے ہیں تو موت بھی خوب صورت ملتی ہے ہم محبت کی زندگی گزارتے ہیں تو موت بھی محبوبہ کی طرح ہمیں ملتی ہے انسان نے ہر شے کو گدلا کیا ہے ہر قیمتی ...

    مزید پڑھیے

    ٹھہرے ہوئے موسم کی ایک نظم

    کبھی منہ سے آواز ہاتھوں سے قسمت اور آنکھوں سے پہلی مسرت کا پانی گرے تو اسے مت اٹھانا کبھی رات کی شال سے چاند سالوں کی مٹھی سے خوشبو زمینوں کی جھولی سے خوراک اور دل سے قربت کی خواہش گرے تو اسے اٹھانا کبھی شام کے گھونسلے سے پرندہ فجر سے عبادت کا چوغا پہاڑوں سے سرما کا پہلا مینہ ...

    مزید پڑھیے

    دل کا پھیلاؤ

    دل کا پھیلاؤ تو زمین کا پھیلاؤ ہے گندم پھل شیشم اور پانی پھر لڑکی اور ہوا میں نغمہ دل کے پرندوں کا ان زندوں کا جو غیر منافع بخش زمین پہ رہتے ہیں پانی شیشم بچہ لڑکی تیز ہوا اور پھل میں خواب ہے صبح صادق کا ان عورتوں کا جو دوسروں کی مرضی سے بیاہی جاتی ہیں ان بوسوں کا جو گاڑی کی سیٹی سے ...

    مزید پڑھیے

    مجھے ایک دن چاہیئے

    مجھے ایک دن چاہیئے چاہے چھٹی کا دن ہو یا اپنے ارادوں کے پل سے گزرنے کا یا سیب کھانے کا دن ہو مجھے ایک دن چاہیئے چاہے ساحل پہ جا کر نہانے کا دن ہو یا اپنی پسندیدہ موسیقی سننے کا دن ہو درختوں میں چھپ کر کسی سے لپٹنے کا دن ہو یا پھر کوئی دن میری طاقت میں ڈوبا ہوا میرے غصے کی حد سے نکلتا ...

    مزید پڑھیے

    سفر سے لوٹ آنے والی ہوا

    ہوا ہمارے دالانوں میں رک سی گئی ہے تم سے اجازت لے کر میدانوں کی خوشبو پھیلا دے گی مری کتابوں اور تمہاری پوشاکوں میں اس سے پوچھو کیسے ہیں وہ لوگ جنہیں پچھلی برسات میں ہم نے بے گھر دیکھا تھا اور کیسی ہے وہ بچی جس نے ہم دونوں کو اپنے مٹی کے پیالے میں دودھ پلایا تھا کیسے ہیں سورج مکھی ...

    مزید پڑھیے

    میرے دل میں جنگل ہے

    میرے دل میں جنگل ہے اور اس میں بھیڑیا رہتا ہے جو رات کو میری آنکھوں میں آ جاتا ہے اور سارے منظر کھا جاتا ہے صبح کو سورج اپنے پیالے سے شبنم ٹپکاتا ہے اور دن کا بچہ میری روح کے جھولے میں رکھ جاتا ہے میرے دل میں جنگل ہے اور اس میں فاختہ رہتی ہے جو اپنے پروں سے میرے لئے اک پرچم بنتی ...

    مزید پڑھیے

    دھوپ بھری اجرک

    اس نے مجھے دھوپ بھری اجرک پیش کی میں نے اس دھوپ کو اپنی زمین پر رکھا کپاس اور کھجور اگائی کھجور سے شراب اور کپاس سے اپنی محبوبہ کے لیے مہین ململ کاتی ململ نے اس کے بدن کو چھوا اس پر پھول نکل آئے شراب کو زمین میں دبایا اس پر تاڑ کے درخت اگ آئے اس نے مجھے دھوپ بھری اجرک پیش کی میں نے ...

    مزید پڑھیے

    دم توڑتی ہے شام کی نیلی ہوا

    آسماں کیوں دور ہوتا جا رہا ہے تتلیاں اور فاختائیں اپنی مفتوحہ فضا پر مطمئن ہیں مجھ میں کیوں دم توڑتی ہے شام کی نیلی ہوا مجھ میں کیوں سوئے پرندے مجھ سے کیوں اونچے درختوں کی زمیں چھپنے لگی آسماں کیوں دور ہوتا جا رہا ہے رات کے اس شامیانے میں کوئی موسم نہیں ہے آج میدانوں میں اک سایہ ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 3