Asghar Abid

اصغر عابد

  • 1952

اصغر عابد کے تمام مواد

3 غزل (Ghazal)

    کچھ بھی کہو سب اپنی اناؤں پہ اڑے ہیں

    کچھ بھی کہو سب اپنی اناؤں پہ اڑے ہیں سب لوگ یہاں صورت اصنام کھڑے ہیں جو پار اترتا گیا ہوتا گیا کم تر ہم دورئ منزل کے طفیل آج بڑے ہیں ہم کو نہ کہو قانع حالات کہ ہم لوگ زندانیٔ دہلیز کے منصب پہ کھڑے ہیں اے وصل نصیبو! ہمیں مڑ کر بھی نہ دیکھا ہم قفل کے مانند مصائب پہ پڑے ہیں تاریخ ...

    مزید پڑھیے

    سیم تن گل رخوں کی بستی ہے

    سیم تن گل رخوں کی بستی ہے یہ بدلتی رتوں کی بستی ہے کون سمجھے سکوت کی باتیں شہر خاموشیوں کی بستی ہے یہ لکیریں غموں کے رستے ہیں یہ ہتھیلی دکھوں کی بستی ہے زندگی تک زکوٰۃ ٹھہرا دی یہ میرے رازقوں کی بستی ہے آسماں کی طرح ہے ساتھ کوئی ہجر بھی قربتوں کی بستی ہے وہ تلاطم شعار کیا ...

    مزید پڑھیے

    بات بے بات الجھتے ہو بھلا بات ہے کیا

    بات بے بات الجھتے ہو بھلا بات ہے کیا میرے اندر کی بلاؤں سے ملاقات ہے کیا ہم تو اس پستئ احساس پہ جیتے ہیں جہاں یہ بھی معلوم نہیں جیت ہے کیا مات ہے کیا دھند میں ڈوب گیا دل کا محدب عدسہ کون بتلائے سر ارض و سموات ہے کیا درد کا غار حرا دل میں کیا ہے تعمیر مجھ کو معلوم نہیں طرز عبادات ...

    مزید پڑھیے