Asar Dehlvi

اثر دہلوی

  • 1898 - 1978

اثر دہلوی کی غزل

    دل بنا ہے ہدف تیر نظر آپ ہی آپ

    دل بنا ہے ہدف تیر نظر آپ ہی آپ زخم کھائے ہیں شب و روز مگر آپ ہی آپ خوف رہزن بھی نہیں حاجت رہبر بھی نہیں رہ گزر ہے خضر راہ گزر آپ ہی آپ کچھ ادھر سے بھی تقاضائے وفا ہونے دے دل ناداں تو ہی آغاز نہ کر آپ ہی آپ ہم نے مانا کہ نظر ہم نہ کریں گے ہرگز اور کھینچے کوئی دامن کو اگر آپ ہی ...

    مزید پڑھیے