قلب و نظر کا سکوں اور کہاں دوستو
قلب و نظر کا سکوں اور کہاں دوستو کوئے بتاں دوستو کوئے بتاں دوستو میرا ہی دل ہے کہ میں پھرتا ہوں یوں خندہ زن کم نہیں پردیس میں دل کا زیاں دوستو جن میں خلوص وفا اور نہ شعور ستم مجھ کو بٹھایا ہے یہ لا کے کہاں دوستو چار گھڑی رات ہے آؤ کہ ہنس بول لیں جانے سحر تک ہو پھر کون کہاں ...