Arshad Kakvi

ارشد کاکوی

ارشد کاکوی کے تمام مواد

3 غزل (Ghazal)

    ان کی فطرت اس کو کہئے یا کہ فطرت کا اصول

    ان کی فطرت اس کو کہئے یا کہ فطرت کا اصول ڈوب جاتے ہیں ستارے اور بکھر جاتے ہیں پھول اک نظر کی کیا حقیقت ہے مگر اے دوستو عمر بھر کی موت بن جاتی ہے اک لمحے کی بھول ہم تو ہیں ان محفلوں کے آج تک مارے ہوئے جن میں نغموں کی ہے شورش جن میں زلفوں کی ہے دھول اور جو کچھ بھی ہے ان کے درمیاں وہ ...

    مزید پڑھیے

    پھر چند دنوں سے وہ ہر شب خوابوں میں ہمارے آتے ہیں

    پھر چند دنوں سے وہ ہر شب خوابوں میں ہمارے آتے ہیں پھر راہ گزار دل پر کچھ قدموں کے نشاں ہم پاتے ہیں کچھ رات گئے کچھ رات رہے ہم اکثر اشک بہاتے ہیں کیا جانے آگ لگاتے ہیں یا دل کی آگ بجھاتے ہیں اے دل اے خوشیوں کے مدفن اے میرے غموں کے تاج محل لے خوش ہو تیری زیارت کو احساس کے مارے آتے ...

    مزید پڑھیے

    جینا ہے ایک شغل سو کرتے رہے ہیں ہم

    جینا ہے ایک شغل سو کرتے رہے ہیں ہم ہے زندگی گواہ کہ مرتے رہے ہیں ہم سہتے رہے ہیں ظلم ہم اہل زمین کے الزام آسمان پہ دھرتے رہے ہیں ہم ملتے رہے ہیں راز ہمیں اہل زہد کے ناز اپنے شغل جام پہ کرتے رہے ہیں ہم احباب کی نگاہ پہ چڑھتے رہے مگر اغیار کے دلوں میں اترتے رہے ہیں ہم جیسے کہ ان ...

    مزید پڑھیے