Arshad Ali Khan Qalaq

ارشد علی خان قلق

اودھ کے آخری نواب واجد علی شاہ کے ممتاز درباری ،آفتاب الدولہ شمس جنگ کے خطاب سے سرفرازشاعر

Prominent courtier of Wajid Ali Shah who accompanied him during his exile to Kolkata. Awarded the honorific title of 'Aftabu Daula Shams-e-Jung' by the Nawab.

ارشد علی خان قلق کی غزل

    ستم وہ تم نے کیے بھولے ہم گلہ دل کا

    ستم وہ تم نے کیے بھولے ہم گلہ دل کا ہوا تمہارے بگڑنے سے فیصلہ دل کا بہار آتے ہی کنج قفس نصیب ہوا ہزار حیف کہ نکلا نہ حوصلہ دل کا چلا ہے چھوڑ کے تنہا کدھر تصور یار شب فراق میں تجھ سے تھا مشغلہ دل کا وہ رند ہوں کہ مجھے ہتکڑی سے بیعت ہے ملا ہے گیسوئے جاناں سے سلسلہ دل کا وہ ظلم کرتے ...

    مزید پڑھیے

    یہ بولے جو ان کو کہا بے مروت

    یہ بولے جو ان کو کہا بے مروت میں کیا تم سے بھی ہوں سوا بے مروت لقب میرے قاتل کے کیا پوچھتے ہو ستم گار نا آشنا بے مروت ان آئینہ رویوں میں ہے وہ ستم گر بڑا خود غرض خود نما بے مروت تو وہ کج ادا ہے جو دنیا میں ڈھونڈھیں نہ تجھ سا ملے دوسرا بے مروت نہیں اس میں رحم و حیا کچھ وہ قاتل بڑا ...

    مزید پڑھیے

    دانتوں سے جبکہ اس گل تر کے دبائے ہونٹھ

    دانتوں سے جبکہ اس گل تر کے دبائے ہونٹھ بولا کہ صاحب اپنے سے سمجھو پرائے ہونٹھ اس غیر قمر کے اگر دیکھ پائے ہونٹھ لعل یمن بھی رشک سے اپنا چبائے ہونٹھ پھولوں سے اس کے جبکہ چمن میں ملائے ہونٹھ نازک زیادہ رگ سے سمن کے بھی پائے ہونٹھ سمجھا میں خضر چشمہ آب حیات ہوں ہونٹھوں سے میرے اس ...

    مزید پڑھیے

    باقی نہ حجت اک دم اثبات رہ گئی

    باقی نہ حجت اک دم اثبات رہ گئی ثابت کیا جو اس کا دہن بات رہ گئی کیا جلد وصل یار کی کم رات رہ گئی جو بات چاہتے تھے وہی رات رہ گئی بد نامیوں کے ڈر سے وہ ملتے ہیں گاہ گاہ چوری چھپے کی ان سے ملاقات رہ گئی گریاں وہ ہوں جو ابر مژہ کی جھڑی لگی منہ میرا دیکھ دیکھ کے برسات رہ گئی ہر وقت ...

    مزید پڑھیے

    حضور غیر تم عشاق کی تحقیر کرتے ہو

    حضور غیر تم عشاق کی تحقیر کرتے ہو محبت کرنے والوں کی یہی توقیر کرتے ہو عبث تم خواہش‌ وصل بت بے پیر کرتے ہو جو قسمت میں نہیں ہے اس کی کیا تدبیر کرتے ہو زمین و آسماں کا فرق ہے خورشید و ذرہ میں مقابل چاند سے کیا یار کی تصویر کرتے ہو دم آخر لڑے وحشی کے زنداں میں یہ غل ہوگا ستم کرتے ...

    مزید پڑھیے

    دفتر جو گلوں کے وہ صنم کھول رہا ہے

    دفتر جو گلوں کے وہ صنم کھول رہا ہے اغیار تو کیا دل بھی ادھر بول رہا ہے آثار رہائی ہیں یہ دل بول رہا ہے صیاد ستم گر مرے پر کھول رہا ہے غیروں سے مرے واسطے جو بول رہا ہے آب درد ندا نہیں وہ سم گھول رہا ہے کس کس کا نہیں طائر دل دام میں اس کے طوطی خط عارض کا ترے بول رہا ہے جامے سے ہوا ...

    مزید پڑھیے

    ہیں تیغ ناز یار کے بسمل الگ الگ

    ہیں تیغ ناز یار کے بسمل الگ الگ سینے میں ہیں تپاں جگر و دل الگ الگ قاتل تو رشک دیکھ ذرا اپنے کشتوں کا مقتل میں بھی تڑپتے ہیں بسمل الگ الگ کیا انتظام ہے مرے لیلیٰ جمال کا مجنوں رواں ہیں سب پس محفل الگ الگ دیکھو بشر میں صنعت خلاق روزگار سب ایک ہیں مگر ہے شمائل الگ الگ فرماتے ہیں ...

    مزید پڑھیے

    لوٹے مزے جو ہم نے تمہارے اگال کے

    لوٹے مزے جو ہم نے تمہارے اگال کے مر مر گئے رقیب لہو ڈال ڈال کے بے یار دود و لکا مرے آسماں بنا ساقی بنا دے ماہ پیالہ اچھال کے بگڑے ہوئے ہو آج بناوٹ نہ کیجیے اے جان چھپتے ہیں کہیں تیور ملال کے پہنچا دیا ہے دم میں لب بام یار تک قائل ہیں ہم تو اپنی کمند خیال کے دنیائے دوں کو آنکھ ...

    مزید پڑھیے

    یگانہ ان کا بیگانہ ہے بیگانہ یگانہ ہے

    یگانہ ان کا بیگانہ ہے بیگانہ یگانہ ہے خدائی سے نرالا ان بتوں کا کارخانہ ہے نگاہ ناز سے صید اپنا مرغ دل نہیں ہوتا کبھی اڑتا نہیں ناوک سے جو وہ یہ نشانہ ہے ادھر کلیاں چٹکتی ہیں ادھر شور عنادل ہے چمن میں کس کی آمد ہے یہ کیسا شادیانہ ہے جنوں نے کی ہے قبر قیس کی اس طرح آرائش چراغ غول ...

    مزید پڑھیے

    یہ باریک ان کی کمر ہو گئی

    یہ باریک ان کی کمر ہو گئی کہ نظروں میں تار نظر ہو گئی پڑا دونوں زلفوں کا ان کی جو عکس نزاکت سے دوہری کمر ہو گئی گلے چڑھنے مستی میں مستوں کے منہ بڑی دختر رز یہ نڈر ہو گئی وہ اب کاٹ تیغ نگہ کا نہیں کچھ آنکھوں پر ان کی نظر ہو گئی مرا نقد دل مار بیٹھے حسیں یہ دولت ادھر سے ادھر ہو ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 4 سے 5