ستم وہ تم نے کیے بھولے ہم گلہ دل کا
ستم وہ تم نے کیے بھولے ہم گلہ دل کا ہوا تمہارے بگڑنے سے فیصلہ دل کا بہار آتے ہی کنج قفس نصیب ہوا ہزار حیف کہ نکلا نہ حوصلہ دل کا چلا ہے چھوڑ کے تنہا کدھر تصور یار شب فراق میں تجھ سے تھا مشغلہ دل کا وہ رند ہوں کہ مجھے ہتکڑی سے بیعت ہے ملا ہے گیسوئے جاناں سے سلسلہ دل کا وہ ظلم کرتے ...