کیوں نہ ہو داد طلب ہمت مردانۂ دل
کیوں نہ ہو داد طلب ہمت مردانۂ دل
مائل حسن جہاں سوز ہے پروانۂ دل
ایک عبرت کا مرقع ہے الم خانۂ دل
حسرت و یاس کا افسانہ ہے افسانۂ دل
جس کو رہتی ہے کسی اور کے جلوے کی تلاش
اس نے دیکھا ہی نہیں جلوۂ جانانۂ دل
اب میں سمجھا کہ محبت میں اثر ہے کتنا
لوگ سنتے ہیں بڑے شوق سے افسانۂ دل
قابل داد ہے یہ شوق طلب اے ساقی
لے کے آیا ہوں میں ٹوٹا ہوا پیمانۂ دل
اک زمانے کو جلا دیتا ہے جل کر اے عرشؔ
شعلۂ برق جہاں سوز ہے پروانۂ دل