Arif Shafiq

عارف شفیق

عارف شفیق کے تمام مواد

10 غزل (Ghazal)

    اندھے عدم وجود کے گرداب سے نکل

    اندھے عدم وجود کے گرداب سے نکل یہ زندگی بھی خواب ہے تو خواب سے نکل سورج سے اپنے بچھڑی ہوئی اک کرن ہے تو تیرا نصیب جسم کے برفاب سے نکل تو مٹی پانی آگ ہوا میں ہے قید کیوں ہونے کا دے جواز تب و تاب سے نکل پھولوں میں چاند تاروں میں سورج میں اس کو دیکھ ان پتھروں کے منبر و محراب سے ...

    مزید پڑھیے

    تو زمیں پر ہے کہکشاں جیسا

    تو زمیں پر ہے کہکشاں جیسا میں کسی قبر کے نشاں جیسا میں نے ہر حال میں کیا ہے شکر اس نے رکھا مجھے جہاں جیسا ہو گئی وہ بہن بھی اب رخصت پیار جس نے دیا تھا ماں جیسا فاصلہ کیوں دلوں میں آیا ہے گھر کے آنگن کے درمیاں جیسا میرے دل کو ملا نہ لفظ کوئی میرے اشکوں کے ترجماں جیسا میرے اک شعر ...

    مزید پڑھیے

    بادباں کو گلہ ہواؤں سے

    بادباں کو گلہ ہواؤں سے اور مجھ کو ہے ناخداؤں سے دشمنوں سے بھی اب نہیں لڑتا پہلے لڑتا تھا میں ہواؤں سے گاؤں میں لگ رہا ہے پھر میلا بچے بچھڑیں گے کتنے ماؤں سے لوگ محنت کے بیچ بوئیں گے جب بھی فرصت ملی دعاؤں سے حبس سے بجھ گیا دیا گھر کا میں بچاتا رہا ہواؤں سے میرے کھیتوں کو اس ...

    مزید پڑھیے

    دوزخ بھی کیا گمان ہے جنت بھی ہے فریب

    دوزخ بھی کیا گمان ہے جنت بھی ہے فریب ان وسوسوں میں میری عبادت بھی ہے فریب دریا و دشت اور سمندر بھی ہیں سراب دن کا اجالا رات کی ظلمت بھی ہے فریب تیرا ہر اک خیال بھی اک خوشنما گمان دنیا ہی کیا خود اپنی حقیقت بھی ہے فریب پرچھائیں کے سوا تو نہیں ہیں ہم اور کچھ یہ رنگ و نور اور یہ ...

    مزید پڑھیے

    گھر سے چیخیں اٹھ رہی تھیں اور میں جاگا نہ تھا

    گھر سے چیخیں اٹھ رہی تھیں اور میں جاگا نہ تھا اتنی گہری نیند تو پہلے کبھی سویا نہ تھا نشۂ آوارگی جب کم ہوا تو یہ کھلا کوئی بھی رستہ مرے گھر کی طرف جاتا نہ تھا کیا گلہ اک دوسرے سے بے وفائی کا کریں ہم نے ہی اک دوسرے کو ٹھیک سے سمجھا نہ تھا گل نہ تھے جس میں وہ گلشن بھی تھا جنگل کی ...

    مزید پڑھیے

تمام