Arif Ansari

عارف انصاری

شاعر اور مصنف، بیسوی صدی کےبرہان پور کے شعرا کا تذکرہ مرتب کیا

Poet and author, edited a volume on the twentieth century poets of Burhanpur

عارف انصاری کی غزل

    داستاں بھی مختلف لہجہ بھی یاروں سے جدا

    داستاں بھی مختلف لہجہ بھی یاروں سے جدا پانچواں درویش تو ہے پہلے چاروں سے جدا زہر نا پختہ مزاجوں میں بھرا کرتے ہیں یہ آپ رہیے گا ذرا ان ہوشیاروں سے جدا شور برپا ہو گیا ہر گوشۂ گلزار میں جب ابھر آیا نیا منظر بہاروں سے جدا چاٹ جاتی حرص کی دیمک فقیروں کے بھی تن سیرتیں ان کی تھیں ...

    مزید پڑھیے

    الفاظ کے پتھر کیا پھینکے گئے پانی میں

    الفاظ کے پتھر کیا پھینکے گئے پانی میں طوفان سا برپا ہے دریائے معانی میں خوشیوں کے فسانے ہی دہرائے نہیں جاتے ہیں رنج کے چھینٹے بھی گھر گھر کی کہانی میں جادو ہی غضب کا تھا عکس رخ زیبا کا کیوں آگ نہ لگ جاتی بہتے ہوئے پانی میں دونوں ہی قبیلوں نے پیمان وفا باندھے لوٹ آئی وفا پھر سے ...

    مزید پڑھیے

    رہتی ہے صبا جیسے خوشبو کے تعاقب میں

    رہتی ہے صبا جیسے خوشبو کے تعاقب میں کچھ یوں ہی زمانہ ہے اردو کے تعاقب میں لوٹے نہیں اب تک وہ برسوں ہوئے نکلے تھے پازیب کی چاہت میں گھنگرو کے تعاقب میں اک جادو کی ڈبیا ہے جو ان کا کھلونا ہے بچے نہیں رہتے اب جگنو کے تعاقب میں معصوم سی آنکھوں سے اک بوند ہی ٹپکی تھی بادل امڈ آئے ہیں ...

    مزید پڑھیے

    باغباں کی بے رخی سے نیلے پیلے ہو گئے

    باغباں کی بے رخی سے نیلے پیلے ہو گئے خار کی مانند اب گل بھی نکیلے ہو گئے بہتے دریا سے سبھی سیراب ہیں لیکن مجھے صرف اک قطرہ ملا بس ہونٹ گیلے ہو گئے مے کشوں نے بس قدم رکھا تھا صحن باغ میں پھول پتے بیل بوٹے سب نشیلے ہو گئے ایک ہی آدم سے ہیں لیکن سیاست کے نثار کس قدر فرقے بنے کتنے ...

    مزید پڑھیے

    دل کیا کسی کی بات سے اندر سے کٹ گیا

    دل کیا کسی کی بات سے اندر سے کٹ گیا تتلی کا رابطہ کیوں گل تر سے کٹ گیا دو چار گام کا ہی سفر رہ گیا تھا بس اس وقت میرا قافلہ رہبر سے کٹ گیا موسم کے سرد و گرم کا جل پر اثر نہ تھا وہ سنگ دل بھی شعر سخنور سے کٹ گیا صف میں مخالفوں کی میں سمجھا تھا غیر ہیں دیکھا جو اپنے لوگوں کو اندر سے ...

    مزید پڑھیے

    زہراب تشنگی کا مزہ ہم سے پوچھیے

    زہراب تشنگی کا مزہ ہم سے پوچھیے گزری ہوئی صدی کا مزہ ہم سے پوچھیے اک پل خیال یار میں ہم منہمک رہے اک پل میں اک صدی کا مزہ ہم سے پوچھیے شہرت کی بے خودی کا مزہ آپ جانیے عزت کی زندگی کا مزہ ہم سے پوچھیے کیف و نشاط جس سے ملا ہم کو بارہا اس کرب آگہی کا مزہ ہم سے پوچھیے فکر جہاں ہے اور ...

    مزید پڑھیے

    کچھ مری سن کچھ اپنی سنا زندگی

    کچھ مری سن کچھ اپنی سنا زندگی درد دل اور تھوڑا بڑھا زندگی زندگانی کے فن سے ہوں لا علم میں زندگی کرنا مجھ کو سکھا زندگی تو نے اب تک وفا کی بہت شکریہ شکریہ شکریہ شکریہ زندگی ہر قدم ٹھوکریں زخم ہر گام ہیں کب تلک دوں بتا خوں بہا زندگی یہ کیا ہر گام بس لن ترانی وہی گیت کوئی نیا ...

    مزید پڑھیے

    اپنے احباب کو اشعار سنانے نکلا

    اپنے احباب کو اشعار سنانے نکلا میں بھی کن لوگوں میں سر اپنا کھپانے نکلا بعد کوشش بھی نہ دیدار کی صورت نکلی چاند بدلی سے کسی اور بہانے نکلا اس کو تعلیم و محبت کی ضرورت ہے ابھی کم سنی میں یہ جو بے چارہ کمانے نکلا چاند کو دیکھ کے تارہ بھی بدل کر پوشاک بزم احباب میں رنگ اپنا جمانے ...

    مزید پڑھیے