Arif Abbasi Balyavi

عارف عباسی بلیاوی

  • 1912 - 1972

عارف عباسی بلیاوی کے تمام مواد

2 غزل (Ghazal)

    طپش دل نہ رہی سوزش جاں باقی ہے

    طپش دل نہ رہی سوزش جاں باقی ہے شعلۂ عشق کہاں صرف دھواں باقی ہے بے حسی میں بھی یہ احساس رہا ہے اکثر ایک نشتر سا قریب رگ جاں باقی ہے مے کشو گردش دوراں سے ہراساں کیوں ہو سر مے خانہ ابھی ابر رواں باقی ہے ذکر آتا ہے جفاؤں کا ترے نام کے ساتھ دل برباد کا اتنا تو نشاں باقی ہے مدتیں ہو ...

    مزید پڑھیے

    چشم مشتاق تماشائے کرم چاہے ہے

    چشم مشتاق تماشائے کرم چاہے ہے دل وہ برباد کرم ہے کہ ستم چاہے ہے دیر چاہے ہے نہ ظالم نہ حرم چاہے ہے تیرا دیوانہ ترا نقش قدم چاہے ہے مجھ سے قائم ہے وقار مے و مینا ساقی میں وہ میکش ہوں جسے شیخ حرم چاہے ہے

    مزید پڑھیے