چشم مشتاق تماشائے کرم چاہے ہے عارف عباسی بلیاوی 07 ستمبر 2020 شیئر کریں چشم مشتاق تماشائے کرم چاہے ہے دل وہ برباد کرم ہے کہ ستم چاہے ہے دیر چاہے ہے نہ ظالم نہ حرم چاہے ہے تیرا دیوانہ ترا نقش قدم چاہے ہے مجھ سے قائم ہے وقار مے و مینا ساقی میں وہ میکش ہوں جسے شیخ حرم چاہے ہے