اقصیٰ فیض کے تمام مواد

4 غزل (Ghazal)

    محبتوں کا حسیں مگر مختصر سا ہے یہ فسانہ چھوڑو

    محبتوں کا حسیں مگر مختصر سا ہے یہ فسانہ چھوڑو بچھڑ کے تم سے ہیں جی رہے ہم گزر گیا اک زمانہ چھوڑو تمہارا ہر اک ستم سہا ہے بڑی اذیت ہے تم سے پائی مرے ستم گر ہوئے ہیں گھائل ہمیں اب ایسے ستانا چھوڑو وہ جس جگہ سے گزر ہمارا رہا تھا اک بس تمہاری خاطر ہمارا دل یہ کہے ہے ہم سے اب اس کی ...

    مزید پڑھیے

    اداسی کے جزیرے پر غموں کے سائے گہرے ہیں

    اداسی کے جزیرے پر غموں کے سائے گہرے ہیں نگاہوں کے سمندر میں لہو رنگ اشک ٹھہرے ہیں کہیں تنہائیوں نے وحشتوں سے دوستی کر لی کہیں دل پر گزشتہ موسموں کے اب بھی پہرے ہیں کہیں برکھا کی رت نے دل کی دنیا خوں میں نہلا دی کہیں ویران راہوں پر قدم صدیوں سے ٹھہرے ہیں سجایا ہے کہیں آنکھوں نے ...

    مزید پڑھیے

    ہیں جتنے بھی روپ زندگی کے کسی پہ نہ اعتبار آیا

    ہیں جتنے بھی روپ زندگی کے کسی پہ نہ اعتبار آیا وہاں سے دامن بچا کے گزرے جہاں پہ کوئی فرار آیا ہوئی جو تقسیم راحتوں کی عنایتوں کی یا چاہتوں کی کسی کے حصے میں نارسائی کسی کے بس انتظار آیا وہ جس سے دل کے ہیں دیپ جلتے بس ایک چہرہ ہے شہر بھر میں اس ایک چہرے پہ جانے کیسے ہمارا دل بار ...

    مزید پڑھیے

    یہ عشق ہوتا ہے بن سکھائے کہ اس کا کوئی نصاب کیسا

    یہ عشق ہوتا ہے بن سکھائے کہ اس کا کوئی نصاب کیسا ہر اک ہے اس راہ کا مسافر فقیر کیسا نواب کیسا اصول ہے یہ دیار دل کا کہ آنے والا گیا نہ واپس ہر اک ستم مسکرا کے سہنا سوال کیسا جواب کیسا سکون دل کا مقام پوچھو وفا کی منزل کے راہیوں سے کٹھن ہے ہر دن مسافتوں کا یہ رتجگوں کا عذاب ...

    مزید پڑھیے