Aqib Sabir

عاقب صابر

ہندوستان کی نوجوان نسل کے شاعر

A new generation poet from India

عاقب صابر کی غزل

    نفس نفس زندگی کے ہو کر اجل کی تشہیر کر رہے ہیں

    نفس نفس زندگی کے ہو کر اجل کی تشہیر کر رہے ہیں یہ کس جتن میں لگے ہیں ہم سب کسے جہانگیر کر رہے ہیں کہاں پتہ تھا تری شفق ہی پس غبار زوال ہوگی تجھی کو مسمار کر دیا تھا تری ہی تعمیر کر رہے ہیں رہ شہادت پہ سر کے ہم راہ اک آسیب چل رہا ہے ہمیں نہ نکلیں یزید دوراں کہ خود کو شبیر کر رہے ...

    مزید پڑھیے

    تشنہ کامی میں رعایت نہیں کرنے والے

    تشنہ کامی میں رعایت نہیں کرنے والے ہم امانت میں خیانت نہیں کرنے نہیں کرنے والے روشنی ہم پہ عنایت نہیں کرنے والی ہم چراغوں سے شکایت نہیں کرنے والے ہم سے یہ کار مسافت نہیں ہونے والا زندگی تیری قیادت نہیں کرنے والے ہم سے ایام کی گردش نہیں دیکھی جاتی خیر ہم اس کی وضاحت نہیں کرنے ...

    مزید پڑھیے

    مرا وجود شمار نفس میں آیا نئیں

    مرا وجود شمار نفس میں آیا نئیں تمام عمر میں سانسوں کے بس میں آیا نئیں نقوش لمس حقیقت مٹانے والا تھا مگر وہ خواب مری دسترس میں آیا نئیں سوال یہ ہے کہ دشت بدن کا کیا ہوگا اگر جنوں کا پرندہ قفس میں آیا نئیں عجب نہیں کہ یہ باہیں کچل کے رکھ دیتیں بھلا ہوا وہ حصار ہوس میں آیہ ...

    مزید پڑھیے