مرا وجود شمار نفس میں آیا نئیں
مرا وجود شمار نفس میں آیا نئیں
تمام عمر میں سانسوں کے بس میں آیا نئیں
نقوش لمس حقیقت مٹانے والا تھا
مگر وہ خواب مری دسترس میں آیا نئیں
سوال یہ ہے کہ دشت بدن کا کیا ہوگا
اگر جنوں کا پرندہ قفس میں آیا نئیں
عجب نہیں کہ یہ باہیں کچل کے رکھ دیتیں
بھلا ہوا وہ حصار ہوس میں آیہ نئیں
یہ کون ہے جو ہمیں طول دیتا رہتا ہے
یہ کون ہے جو زد پیش وپس میں آیا نئیں