عاقب جاوید کی غزل

    میرے الزام سب زمانے پر

    میرے الزام سب زمانے پر وہ نہیں ہے مرے نشانے پر پتھروں سے بھی عشق ہوتا ہے میں نے جانا یہ تجھ کو پانے پر ایک بادل بہت ہی رویا تھا ایک دریا کے سوکھ جانے پر مجھ کو آسان تھا رلا دینا دقتیں آئیں گی ہنسانے پر وقت کی قید میں رہا اتنا پنچھی اڑتا نہیں اڑانے پر کس طرح کا حساب ہے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2