Aqeel Shadab

عقیل شاداب

عقیل شاداب کے تمام مواد

14 غزل (Ghazal)

    شاید کوئی کمی میرے اندر کہیں پہ ہے

    شاید کوئی کمی میرے اندر کہیں پہ ہے میں آسماں پہ ہوں مرا سایہ زمیں پہ ہے افسانۂ حیات کا ہر ایک سانحہ تحریر حرف حرف ہماری جبیں پہ ہے دریا میں جس طرح سے ہو ماہی اسی طرح میں ہوں جہاں پہ میرا خدا بھی وہیں پہ ہے جنت خدا ہی جانے کہاں ہے کہاں نہیں مجھ کو یقین ہے کہ جہنم یہیں پہ ہے یوں ...

    مزید پڑھیے

    یوں دیکھنے میں تو اوپر سے سخت ہوں شاید

    یوں دیکھنے میں تو اوپر سے سخت ہوں شاید مگر درون بدن لخت لخت ہوں شاید مرے نصیب میں لکھی ہے شب کی تاریکی میں ڈوبتے ہوئے سورج کا بخت ہوں شاید قریب و دور نہیں ہے کوئی بھی اپنا سا اجاڑ باغ کا تنہا درخت ہوں شاید مجھے کسی نے سنا ہی نہیں توجہ سے میں بد زبان صدائے کرخت ہوں شاید نحیف ...

    مزید پڑھیے

    اثر مری زبان میں نہیں رہا

    اثر مری زبان میں نہیں رہا وہ تیر اب کمان میں نہیں رہا ہے پتھروں کا قرض اس کے دوش پر جو کانچ کے مکان میں نہیں رہا الاؤ سرد ہو گئے حیات کے رچاؤ داستان میں نہیں رہا تھا جس پہ میری زندگی کا انحصار اسی کا نام دھیان میں نہیں رہا گمان ہی اثاثہ تھا یقین کا یقین ہی گمان میں نہیں ...

    مزید پڑھیے

    ساتویں نمبر کی صورت وہ بھی پر اسرار تھا

    ساتویں نمبر کی صورت وہ بھی پر اسرار تھا میں صفر کی طرح سب کچھ تھا مگر بیکار تھا ہر نفس اب تک مرے دل کی عجب حالت رہی موت سے ڈرتا بھی تھا جینے سے بھی بیزار تھا اک شناسا نا شناسائی تھی میرے ہر طرف میرا گھر میرے لیے تو گھر نہ تھا بازار تھا میری بربادی کا ضامن دوسرا کوئی نہیں میں کہ ...

    مزید پڑھیے

    متاع و مال نہ دے دولت تباہی دے

    متاع و مال نہ دے دولت تباہی دے مجھے بھی مملکت غم کی بادشاہی دے کھڑا ہوا ہوں میں دست طلب دراز کئے نہ میرے سر کو یوں الزام کج کلاہی دے میں اپنے آپ کو کس طرح سنگسار کروں مرے خلاف مرا دل اگر گواہی دے میں ٹھہرے پانی کی مانند قید ہوں خود میں کوئی نشیب کی جانب مجھے بہا ہی دے مرے دنوں ...

    مزید پڑھیے

تمام