Anwar Taban

انور تاباں

انور تاباں کی غزل

    خوشی کی بات اور ہے غموں کی بات اور

    خوشی کی بات اور ہے غموں کی بات اور تمہاری بات اور ہے ہماری بات اور کوئی اگر جفا کرے نہیں ہے کچھ گلہ مجھے کسی کی بات اور ہے تمہاری بات اور حضور سن بھی لیجئے چھوڑ کر کے جائیے ذرا سی بات اور ہے ذرا سی بات اور قطعہ رباعی اور نظم خوب تر صحیح مگر غزل کی بات اور ہے غزل کی بات اور زباں ...

    مزید پڑھیے

    آپ کو اپنا بناتے ہوئے ڈر لگتا ہے

    آپ کو اپنا بناتے ہوئے ڈر لگتا ہے دل کی دنیا بھی بساتے ہوئے ڈر لگتا ہے لگ نہ جائے کہیں ان پھولوں کو دنیا کی نظر داغ دل اپنے دکھاتے ہوئے ڈر لگتا ہے ہو نہ جائے کہیں ہنگامۂ محشر برپا اپنی روداد سناتے ہوئے ڈر لگتا ہے تپش حسن نہ پروانہ بنا دے مجھ کو اس کے نزدیک بھی جاتے ہوئے ڈر لگتا ...

    مزید پڑھیے

    وفا کا مری کیا سلا دیجئے گا

    وفا کا مری کیا سلا دیجئے گا غم دل کی لذت بڑھا دیجئے گا مجھے دیکھ کر مسکرا دیجئے گا یوں ہی میری ہستی مٹا دیجئے گا صلہ دل لگانے کا کیا دیجئے گا ستم دیجئے گا سزا دیجئے گا سکوں کی طلب مجھ کو ہرگز نہیں ہے بس اک درد کا سلسلہ دیجئے گا خوشی بانٹنے کے نہیں آپ قائل تو غم ہی مجھے کچھ سوا ...

    مزید پڑھیے

    ہوں گے وہ جلوہ گر کبھی نہ کبھی

    ہوں گے وہ جلوہ گر کبھی نہ کبھی آئیں گے بام پر کبھی نہ کبھی یہ یقیں ہے کی میری الفت کا ہوگا ان پر اثر کبھی نہ کبھی کھینچ لائے گا میرا جذبۂ دل تجھ کو اے بے خبر کبھی نہ کبھی لاکھ ہم سے چھپا تو پھر کیا ہے ڈھونڈ لے گا نظر کبھی نہ کبھی شعر گوئی کو آپ کی تاباںؔ ہوگا حاصل ثمر کبھی نہ ...

    مزید پڑھیے

    کہیں چرچا ہمارا ہو نہ جائے

    کہیں چرچا ہمارا ہو نہ جائے محبت آشکارہ ہو نہ جائے کہیں اس کا نظارا ہو نہ جائے یہ دل قرباں ہمارا ہو نہ جائے نہ دیکھو ترچھی نظروں سے خدارا مرا دل پارا پارا ہو نہ جائے نہ پڑ جائیں جگر کے اپنے لالے کہیں اس کا اشارا ہو نہ جائے نہ دیکھو پیار کی نظروں سے ڈر ہے ہمارا دل تمہارا ہو نہ ...

    مزید پڑھیے

    میرے لب پر اگر کبھی آئی

    میرے لب پر اگر کبھی آئی رقص کرتی ہوئی ہنسی آئی ان کے مجھ پر ستم بڑھے جب سے درد دل میں بہت کمی آئی ہنستے ہنستے نکل پڑے آنسو روتے روتے کبھی ہنسی آئی رقص کرنے لگے مرے ارماں یاد جب ان کی جھومتی آئی مشعل راہ بن کے اے تاباںؔ ان کے جلووں کی روشنی آئی

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2