Anwar Sadeed

انور سدید

ممتاز پاکستانی نقاد، محقق، شاعر اور کالم نویس؛ ’اردو ادب کی تحریکیں‘ اور’اردو افسانے میں دیہات کی پیش کش‘ کے علاوہ درجنوں اہم کتابوں کے مصنف؛ کئی اہم اخبارات اور ادبی رسالوں کو ادارتی تعاون دیا

Prominent Pakistani critic, researcher and columnist; an author of many books apart from 'Urdu Adab ki Tehreekein' and 'Urdu Afsaane Mein Dehaat ki Peshkash'; also assisted in editing several literary journals and newspapers

انور سدید کے تمام مواد

21 غزل (Ghazal)

    دشمن تو میرے تن سے لہو چوستا رہا

    دشمن تو میرے تن سے لہو چوستا رہا میں دم بخود کھڑا ہی اسے دیکھتا رہا جو پھول جھڑ گئے تھے جو آنسو بکھر گئے خاک چمن سے ان کا پتا پوچھتا رہا میں پار کر چکا تھا ہزیمت کی منزلیں ہر چند دشمنوں کے برابر کھڑا رہا پلکوں پہ جھولتی ہوئی شفاف چلمنیں کل رات میرا ان سے عجب سلسلہ رہا اس سنگ دل ...

    مزید پڑھیے

    ہر سمت سمندر ہے ہر سمت رواں پانی

    ہر سمت سمندر ہے ہر سمت رواں پانی چھاگل ہے مری خالی سوچو ہے کہاں پانی بارش نہ اگر کرتی دریا میں رواں پانی بازار میں بکنے کو آ جاتا گراں پانی خود رو ہے اگر چشمہ آئے گا مری جانب میں بھی وہیں بیٹھا ہوں مرتا ہے جہاں پانی کل شام پرندوں کو اڑتے ہوئے یوں دیکھا بے آب سمندر میں جیسے ہو ...

    مزید پڑھیے

    سیاہیوں کا نگر روشنی سے اٹ جائے

    سیاہیوں کا نگر روشنی سے اٹ جائے بہت طویل ہے یارب یہ رات کٹ جائے زمیں کا رزق ہوں لیکن نظر فلک پر ہے کہو فلک سے مرے راستے سے ہٹ جائے تمام رات ستارہ یہی پکارتا تھا ہوا کے ساتھ چلو بادباں نہ پھٹ جائے مری غزل کا ہے انورؔ سدید یہ حاصل متاع درد مرے دوستوں میں بٹ جائے

    مزید پڑھیے

    تلاش جس کو میں کرتا پھرا خرابوں میں

    تلاش جس کو میں کرتا پھرا خرابوں میں ملا وہ شخص مجھے رات میرے خوابوں میں میں اس کو غرفۂ دل میں بھلا چھپاؤں کیا جو لفظ لفظ ہے بکھرا ہوا کتابوں میں دم وصال تری آنچ اس طرح آئی کہ جیسے آگ سلگنے لگے گلابوں میں وہ آنکھ جس سے غزل میری اکتساب ہوئی وہ آنکھ جاگتی رہتی ہے میرے خوابوں ...

    مزید پڑھیے

    اس کی انا کے بت کو بڑا کر کے دیکھتے

    اس کی انا کے بت کو بڑا کر کے دیکھتے مٹی کے آدمی کو خدا کر کے دیکھتے مایوسیوں میں یوں ہی تمنا اجاڑ دی اٹھے ہوئے تھے ہاتھ دعا کر کے دیکھتے دشمن کی چاپ سن کے نہ خاموش بیٹھتے جو فرض تم پہ تھا وہ ادا کر کے دیکھتے بے مہریٔ زمانہ کا شکوہ فضول ہے نکلے تھے گھر سے گر تو صدا کر کے دیکھتے اس ...

    مزید پڑھیے

تمام

2 نظم (Nazm)

    ایک خواہش

    یہ خواہش ہے کہ میں گیلی زمیں پر اپنے دائیں ہاتھ کی انگلی سے اک بے حاشیہ تصویر کھینچوں جو مرے محبوب کے چہرے کے تجریدی تصور سے مزین ہو ہوا، گلشن کی دیواروں کے روزن سے ادھر آئے تو اس تصویر میں اپنے معطر رنگ بو دے مرے خاکے کی تجریدیں مٹا دے اٹھا کر گیلی مٹی سے سجا دے میری آنکھوں میں یہ ...

    مزید پڑھیے

    نیا شہر

    مجھے یاد ہے رائیگانی کے گہرے سمندر میں جب میں نے اکتارہ اپنا بجایا تو اس نغمۂ جاں فزا سے مقامات آہ و فغاں کے ابھارے مضامین نو کے شرارے جگائے مٹا ڈالا احساس سب رائیگانی کا سمندر کی تہہ سے نیا شہر ابھارا

    مزید پڑھیے