Anwar Maqsood Zahidi

انور مقصود زاہدی

انور مقصود زاہدی کے تمام مواد

3 نظم (Nazm)

    مگر میری آنکھوں میں

    مینہ برستا ہے آنگن میں بوندوں کی رم جھم میں چڑیاں چہکتی ہوئی چار سو گھومتی ہیں چھتوں پر گھنے کالے بادل بنے دیوتا جھومتے ہیں ستونوں سے لپٹی ہوئی سرخ پھولوں کی بیلیں برستے ہوئے مینہ کی بوچھار میں اپنا جوبن نکھارے مچلتی ہیں آنگن میں کھلتے ہوئے خالی کمرے اندھیرے کی بکل میں سمٹے ...

    مزید پڑھیے

    آگ

    سلگتے ہوئے میٹھے جذبات کی آگ سے جسم کچھ اس طرح تپ رہا ہے کہ جی چاہتا ہے نظر جو بھی آئے اسے اپنی بانہوں میں کچھ ایسے بھینچوں کہ میرے بدن میں سما جائے وہ یوں نظر تک نہ آئے ہٹاؤں جو بانہیں میں اس کے گلے سے تو ڈھیر ایک مٹی کا قدموں میں پاؤں

    مزید پڑھیے

    دوسرے سائرن سے پہلے

    اندھیرا ہے ابھی تم اپنے ہونٹوں کو یونہی میرے لبوں سے متصل رکھو ابھی اس وقت تک تھامے رہو میرے بدن کو اپنی بانہوں سے کہ جب تک اک دھماکے سے پھٹے آتش فشاں جسموں کا اور کتنے ہی قرنوں کی چھپی حدت بہے لاوے کی صورت میں کہ جب تک سائرن کی چیختی مکروہ موسیقی فضا کو پھاڑ دے اور جگمگائیں ...

    مزید پڑھیے