Anwar Kaifi

انور کیفی

  • 1946

انور کیفی کی غزل

    اس کے آگے پیار کے جذبوں کی آرائش نہ کر

    اس کے آگے پیار کے جذبوں کی آرائش نہ کر زرد ریگستان میں پھولوں کی افزائش نہ کر یہ تو ہو سکتا ہے کہ دونوں کی منزل ایک ہو پھر بھی اس کے ہم سفر ہونے کی فرمائش نہ کر منحصر اس پر بھی ہے وہ پاس آئے یا نہ آئے اے مرے دل قربتوں کی مجھ سے فرمائش نہ کر ہم نے مانا چاند سا روشن ترا محبوب ہے تو ...

    مزید پڑھیے

    جو کر رہے تھے زمانے سے گمرہی کا سفر

    جو کر رہے تھے زمانے سے گمرہی کا سفر انہیں کے نام کیا حق نے بندگی کا سفر جہاں پہ لوگ اندھیرے سجائے بیٹھے تھے وہاں پہ آج بھی جاری ہے روشنی کا سفر ابھی ہے وقت سنبھل جاؤ اے جہاں والو کہیں تمام نہ ہو جائے آدمی کا سفر میں اپنی ذات کا حصہ جسے سمجھتا ہوں مرے خدا کی ہے بخشش وہ آگہی کا ...

    مزید پڑھیے

    یہ دور محبت کا لہو چاٹ رہا ہے

    یہ دور محبت کا لہو چاٹ رہا ہے انسان کا انسان گلا کاٹ رہا ہے دیکھو نہ ہمیں آج حقارت کہ نظر سے یارو کبھی اپنا بھی بڑا ٹھاٹ رہا ہے پہلے بھی میسر نہ تھا مزدور کو چھپر اب نام پہ دیوار کے اک ٹاٹ رہا ہے دیکھا ہے جسے آپ نے نفرت کی نظر سے نفرت کی خلیجوں کو وہی پاٹ رہا ہے حیران ہوں کیا ہو ...

    مزید پڑھیے

    اپنے گھر سے تو چلا تھا میں شکایت لے کر

    اپنے گھر سے تو چلا تھا میں شکایت لے کر اس کے گھر پہنچا مگر اس کی محبت لے کر ایک احساس جنوں مجھ کو لئے جاتا ہے لوٹ آئے گا نئی پھر کوئی وحشت لے کر ہجر کہتے ہیں کسے یہ مجھے معلوم نہیں کیا کروں گا میں تجھے اے شب فرقت لے کر دل میں رہتا ہے کوئی جذبۂ صادق کی طرح کوئی آئے تو دکھاوے کی ...

    مزید پڑھیے

    تخیل میں کبھی جب آپ کی تصویر ابھری ہے

    تخیل میں کبھی جب آپ کی تصویر ابھری ہے تو کاغذ پر قلم کی نوک سے تحریر ہے مری قسمت کی کشتی بحر غم میں ڈوب سکتی تھی تری تقدیر سے شاید مری تقدیر ابھری ہے تری یادوں کا سورج مستقل گردش میں ہو جیسے کہیں پر دن نکل آیا کہیں تنویر ابھری ہے حنا کے پھول ہاتھوں پر سجا کے یہ کہا اس نے ہتھیلی ...

    مزید پڑھیے

    دل سے نکلی ہوئی ہر آہ کی تاثیر میں آ

    دل سے نکلی ہوئی ہر آہ کی تاثیر میں آ مانگ لے رب سے مجھے اور مری تقدیر میں آ رابطہ مجھ سے دل و جاں کا اگر رکھنا ہے مجھ سے وابستہ کسی حلقۂ زنجیر میں آ میں بناتا ہوں تخیل کے قلم سے پیکر میری تحریر مرے درد کی تصویر میں آ یہ بھی ممکن ہے کثافت ہی دلوں کی دھل جائے میری آنکھوں سے جو بہتا ...

    مزید پڑھیے

    ہمارے لہجے میں بہتر ہے انکساری ہو

    ہمارے لہجے میں بہتر ہے انکساری ہو مگر زباں پہ جو بات آئے سب پہ بھاری ہو کسی کو ٹھیس نہ پہنچے یہ اپنی کوشش ہے مگر لگے جو کسی دل پہ ضرب کاری ہو رہ حیات میں شاید ہی وہ مقام آئے کہ نغمہ ہائے جنوں پر سکوت طاری ہو وفا کا ذکر اگر آئے اس کی محفل میں تو بات جو بھی ہو جیسی ہو بس ہماری ...

    مزید پڑھیے

    خیال میں بھی کبھی جب وہ خوش لباس آئے

    خیال میں بھی کبھی جب وہ خوش لباس آئے مہکتے پھولوں کی خوشبو بھی آس پاس آئے وفا محبتوں ایثار کی کتابوں میں ہمارے پیار کے قصوں میں اقتباس آئے وفا خلوص ادا حسن زلف اور نغمہ خدا کرے یہی لہجہ غزل کو راس آئے عروج دار سبھی کو نہیں ہوا حاصل نہ جانے کتنے زمانے میں حق شناس آئے ہمارے عزم ...

    مزید پڑھیے

    انساں کو اپنی ذات کا ادراک ہی نہیں

    انساں کو اپنی ذات کا ادراک ہی نہیں اب کوئی واردات المناک ہی نہیں مظلوم کے لہو کا نہ ہو جس پہ کوئی داغ ایسی سپاہ وقت کی پوشاک ہی نہیں اس دور میں حفاظت ایماں کے واسطے حیدر کی مثل تیغ غضب ناک ہی نہیں اعمال ہیں سیاہ ہمارے مگر ہمیں شکوہ ہے مہربانئی افلاک ہی نہیں رحمت خدا کی جوش میں ...

    مزید پڑھیے