Anwar Feroz

انوار فیروز

انوار فیروز کے تمام مواد

3 غزل (Ghazal)

    جہاں خود غرضیاں ہوں وہ نگر اچھا نہیں لگتا

    جہاں خود غرضیاں ہوں وہ نگر اچھا نہیں لگتا کہ جس میں بھائی لڑتے ہوں وہ گھر اچھا نہیں لگتا وہ دستار انا پہنے قبیلے کا ستارہ ہے امیر شہر کو لیکن وہ سر اچھا نہیں لگتا جو والد کا بڑھاپے میں سہارا بن نہیں سکتا جو سچ پوچھو تو ہو لخت جگر اچھا نہیں لگتا مجھے تو پیار ہے ان سے جو کام آتے ...

    مزید پڑھیے

    ہم پہ تعزیر یہ رہنے دیجے

    ہم پہ تعزیر یہ رہنے دیجے آج حق بات بھی کہنے دیجے لوگ تو یونہی کہا کرتے ہیں لوگ کہتے ہیں تو کہنے دیجے سچا خورشید ابھر آئے گا جھوٹ کے چاند کو گہنے دیجے یہی منزل کا نشاں بھی دے گا خون رستوں پہ نہ بہنے دیجے کل نیا محل اٹھا لیجئے گا آج دیوار کو ڈھنے دیجے

    مزید پڑھیے

    شکستہ پا ہی سہی دور کی صدا ہی سہی

    شکستہ پا ہی سہی دور کی صدا ہی سہی بکھر گیا جو ہوا سے وہ نقش پا ہی سہی یہ حکم ہے کہ گئے موسموں کو یاد کروں نئی رتوں کا تجسس مجھے ملا ہی سہی زمیں کے بعد ابھی آسماں کے دکھ بھی سہوں مرے لیے یہ سزا ہے بڑی عطا ہی سہی چراغ کہہ کے مرا نور مجھ سے چھین لیا چراغ پھر بھی رہوں گا بجھا ہوا ہی ...

    مزید پڑھیے