Anwar Feroz

انوار فیروز

انوار فیروز کی غزل

    جہاں خود غرضیاں ہوں وہ نگر اچھا نہیں لگتا

    جہاں خود غرضیاں ہوں وہ نگر اچھا نہیں لگتا کہ جس میں بھائی لڑتے ہوں وہ گھر اچھا نہیں لگتا وہ دستار انا پہنے قبیلے کا ستارہ ہے امیر شہر کو لیکن وہ سر اچھا نہیں لگتا جو والد کا بڑھاپے میں سہارا بن نہیں سکتا جو سچ پوچھو تو ہو لخت جگر اچھا نہیں لگتا مجھے تو پیار ہے ان سے جو کام آتے ...

    مزید پڑھیے

    ہم پہ تعزیر یہ رہنے دیجے

    ہم پہ تعزیر یہ رہنے دیجے آج حق بات بھی کہنے دیجے لوگ تو یونہی کہا کرتے ہیں لوگ کہتے ہیں تو کہنے دیجے سچا خورشید ابھر آئے گا جھوٹ کے چاند کو گہنے دیجے یہی منزل کا نشاں بھی دے گا خون رستوں پہ نہ بہنے دیجے کل نیا محل اٹھا لیجئے گا آج دیوار کو ڈھنے دیجے

    مزید پڑھیے

    شکستہ پا ہی سہی دور کی صدا ہی سہی

    شکستہ پا ہی سہی دور کی صدا ہی سہی بکھر گیا جو ہوا سے وہ نقش پا ہی سہی یہ حکم ہے کہ گئے موسموں کو یاد کروں نئی رتوں کا تجسس مجھے ملا ہی سہی زمیں کے بعد ابھی آسماں کے دکھ بھی سہوں مرے لیے یہ سزا ہے بڑی عطا ہی سہی چراغ کہہ کے مرا نور مجھ سے چھین لیا چراغ پھر بھی رہوں گا بجھا ہوا ہی ...

    مزید پڑھیے