نہ میں سمجھا نہ آپ آئے کہیں سے
نہ میں سمجھا نہ آپ آئے کہیں سے پسینہ پوچھیے اپنی جبیں سے چلی آتی ہے ہونٹوں پر شکایت ندامت ٹپکی پڑتی ہے جبیں سے اگر سچ ہے حسینوں میں تلون تو ہے امید وصل ان کی نہیں سے کہاں کی دل لگی کیسی محبت مجھے اک لاگ ہے جان حزیں سے ادھر لاؤ ذرا دست حنائی پکڑ دیں چور دل کا ہم یہیں سے جنوں میں ...